جی ہاں فقہ حنفی قرآن و حدیث کا نچوڑ ہے |
|
نہ ہوا۔ اور امام ابو یوسف رحمہ اللہ تعالیسے روایت ہے کہ اگر داخل ہونے والے نے اپنا ہاتھ نکال کر باہر والے کو دیا تو داخل ہونے والے پر قطع ید ہو گا۔ ہدایہ کتاب السرقہ، فضل فی الحرز والا خذ منہمسئلہ نمبر2 : اس کا ترجمہ غلط کیا ہے۔ صحیح ترجمہ یہ ہے۔ فرمایا (صاحب قدوری نے) کہ اور ایسے ہی اسے (مال کو) گدھے پر لاد کر اسے (گدھے) کو ہانکا اور اس (مال) کو باہر نکال کر لایا تو قطع ید واجب ہے۔ کیونکہ گدھے کا چلنا اسی (چور) کی طرف منسوب ہے۔ یہی سرقہ (چوری) کا سبب ہے۔ اشرف الہدایہ ترجمہ ہدایہ کتاب السرقہ، فصل فی الحرز والاخذمنہ جلد6 ص866 سید امیر علی غیر مقلد صاحب عین الہدایہ نے ترجمہ اس طرح کیا ہے: اور اسی طرح اگر متاع کو ایک گدھے پر لاد کر اس کو ہانکا اور باہر نکال لایا تو بھی قطع واجب ہے کیونکہ گدھے کی رفتار اسی طرف منسوب ہے کیونکہیہی اس کو ہانکتا تھا۔ عین الہدایہ جلد دوم ص599 کتاب السرقہ ناشر مکتبہ رحمانیہ لاہور قارئین کرامآپ نے دیکھا کہ ہدایہ میں لکھا ہے کہ قطع ید واجب ہے اور طالب الرحمن صاحب ترجمہ غلط کر کے لکھتے ہیں کہ ہاتھ نہیں کٹیں گے۔ یہاں پر دو باتیں ہیںیا تو جان بوجھ کر ترجمہ غلط کیایا ترجمہ کرنا نہیں آیا۔ اگر پہلی بات ہے تو اﷲ تعالیٰ سے اس فعل پر معافی مانگیں۔ اگر دوسری بات ہے تو پھر