جی ہاں فقہ حنفی قرآن و حدیث کا نچوڑ ہے |
|
کم قیمت پر ہاتھ کاٹنے کی سزا نہ ہو گی۔ (بلکہ کوئی اورسزا ہو گی۔) یہی امام اعظم ابو حنیفہ رحمہ اللہ تعالیاور ہمارے عام فقہاء کا قول ہے۔ موطا امام محمد کتاب الحدود فی السرقہ 10۔ مولانا ڈاکٹر محمد حبیب اﷲ مختار حنفی سابق مہتمم جامعۃ العلوم الاسلامیہ بنوری ٹاؤن کراچی کتاب الآثار امام محمد کی شرح میں لکھتے ہیں: اگر کوئی عاقل بالغ دس درہم یا اس کی قیمت کے برابر کسی کی چیز محفوظ جگہ سے بلا کسی اشتباہ و شبہ کے اٹھاتا ہے تو اس کی وجہ سے اس کا ہاتھ کاٹ دیا جائے گا۔ چاہے آزاد انسان ہو یا غلام۔ اس لیے کہ ارشاد ربانی ہے۔ وَالسَّارِقُ وَالسَّارِقَۃُ فَاقْطَعُوْا اَیْدِیَہُمَا جَزَآئً بِمَا کَسَبَا نَکَالاً مِّنَ اللّٰہِ اور چوری کرنے والا مرد اور چوری کرنے والی عورت دونوں کے ہاتھ کاٹ ڈالو ان کے کرتوتوں کے عوض میں اﷲ کی طرف سے بطور عبرت ناک سزا ہے۔ کتاب الآثار باب حد من قطع الطریق وسرق ص466 قارئین کرام!ہم نے ہم صرف دس فقہائے احناف کے حوالہ جات پیش کیے ہیں۔ اس موضوع پر بے شمار حوالہ جات پیش کیے جا سکتے ہیں اور ہمارے نزدیک جو شخص چوری کی سزا جو قرآن میں موجود ہے نہیں مانتا وہ مسلمان نہیں ہے۔ یہاں تک تو بات تھی کہ فقہ حنفی میں چوری کی سزا موجود ہے اور ہے بھی وہی جو قرآن کریم میں ہے۔ طالب الرحمن نے جو فقہ حنفی کا تعارض قرآن سے ثابت کرنی کی جو ناکام کوشش کی تھی وہ پوری نہ ہو سکی۔ اور طالب الرحمن کی بات سو فیصد جھوٹ ثابت ہوئی۔ کیونکہ وہ کہتے ہیں کہ قرآن میں چوری کی سزا ہے اور فقہ حنفی میں نہیں ہے۔