جی ہاں فقہ حنفی قرآن و حدیث کا نچوڑ ہے |
|
عاصی۔ اور وہ عاقل بالغ ہو گا نہ کہ دیوانہ اور نابالغ۔ کیونکہیہ دونوں احکام شرعیہ کے مکلف نہیں۔ عورت اگرچہ فعل زنا کا محل ہے لیکن اس کو حد اس وقت ہو گی جب وہ زنا کرنے پر ایسے مرد کو موقعہ دے جو اس سے بچنے کا مخاطب ہو اور کرنے پر آثم۔ صورت مذکورہ میں عورت نے جس لڑکے یا دیوانہ کو زنا کا موقعہ دیا ہے۔ وہ نہ عاقل ہے نہ بالغ۔ اس لیے عورت پر بھی حد نہیں۔ صاحب ہدایہ فرماتے ہیں: ولنا ان فعل الزنا یتحقق منہ وانما ہی محل الفعل و لہذا یسمٰی ہو واطأ وزانیا مجازا و المرأۃ موطؤۃ ومزنیا بھا الا انھا سمیت زانیۃ مجازا تسمیۃ المفعول باسم الفاعل الراضیۃ فی معنی المرضیۃ او لکونھا مسبۃ بالتمکین فیتعلق الحد فی حقہا بالتمکین من قبیح الزنا وہو فعل من ہو مخاطب بالکف عنہ و موثم علی مباشرتہٖ وفعل الصبی لیس بہذہ الصفۃ فلا یناط بہ الحد۔ الھدایۃ، ج2 ص 104 اگر اس مخصوص شکل میں قرآن کریم نے سنگسار یا سو کوڑوں کی سزا مقرر کی ہے تو طالب الرحمن پیش کرے۔