جی ہاں فقہ حنفی قرآن و حدیث کا نچوڑ ہے |
|
سے مار ڈالے یا کسی ایسی چیز سے جو ٹکڑے کرنے میں مثل ہتھیار کے ہو جیسے دھار دار قینچییا پتھر یا آگ۔ اس کی سزاگنہگاری اور قصاص ہے۔ اشراق نوری اردو ترجمہ قدوری،ایچ ایم سعید کمپنی کراچی ص299، کتاب الجنایات 2… کنز الدقائق میں ہے: قتل عمد کی سزا (جو ان چار صورتوں میں سے پہلی صورت ہے) اور قتل عمد اسے کہتے ہیں کہ جان بوجھ کر کسی ہتھیار سے یا ایسی چیز سے مار ڈالے جو (بدن کے) اعضا جدا کر سکے مثلاً دھار دار لکڑی ہو یا پتھر ہو یا بانس کی کھپچی ہو (ان سے مار دے) یا آگ میں جلا دے (تو ان سب صورتوں کا حکم) یہ ہے کہ قاتل گنہگار ہوتا ہے اور قصاص (یعنی بدلہ میں مار ڈالنا) معین لازم آتا ہے(یعنی قاتل مقتول کے بدلے میں مارا جائے گا(۔ احسن المسائل اردو ترجمہ کنز الدقائق ص386 3… کنز الدقائق میں کچھ آگے لکھا ہے: ایسے شخص کا قصداً خون کرنے سےکہجس کا خونکرنا ہمیشہ کو حرام ہو قصاص (یعنی خون کا بدلہ خون) واجب ہو جاتا ہے۔ اگر کوئی آزاد آدمی دوسرے آزاد کو یا غلام کو جان سے مار دے تو ان کے بدلہ میں وہ بھی جان ہی سے مارا جائے گا۔ احسن المسائل اردو ترجمہ کنز الدقائق ص387 4… شرح وقایہ میں ہے: قتل عمد کے سبب سے قاتل گنہگار ہوتا ہے اور اس پر قصاص واجب ہوتا ہے۔ شرح وقایہ کتاب الجنایات اس عبارت کی شرح کرتے ہوئے مولانا عطاء محمد اچکزئی حنفی لکھتے ہیں: امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ تعالیفرماتے ہیں کہ قصاص قتل عمد میں متعین ہے