جی ہاں فقہ حنفی قرآن و حدیث کا نچوڑ ہے |
1۔ ومن غرق صبیًا او بالغًا فی البحر فلا قصاص عند ابی حنیفۃ ہدایہ اخیرین ص562 جس نے کسی بچے یا بالغ کو دریا میں ڈبو دیا تو اس پر امام ابوحنیفہ کے نزدیک قصاص نہیں ہے۔ 2۔ فتاویٰ عالمگیری میں ہے: واذا سقٰی رجلا سمّا فمات من ذلک فان أو جرہ ایجارا علی کُرہ منہ أو ناولہ ثم أکرہہ علی شُربہ حتی شَرب أو ناولہ من غیر اکراہ علیہ فان أو جرہ أو ناولہ و أکرہہ علی شربہ فلا قصاص علیہ وعلی عاقلتہ الدیۃ 6/6 اگر کسی نے کسی شخص کو زبردستی زہر پینے پر مجبور کیا اور اس سے اس کی موت واقع ہو گئی تو اس پر قصاص نہیں ہے اور اس کے قبیلے والوں پر دیت ہو گی۔ 3۔ فتاویٰ عالمگیری میں ہے: ولو أن رجلا اخذ رجلا فقیدہ وحبسہ فی بیت حتی مات جوعًا فقال محمد رحمہ اﷲ تعالٰی أوجعہ عقوبۃ والدیۃ علی عاقلتہ والفتوی علی قول ابی حنیفۃ رحمہ اﷲ تعالٰی انہ لا شیء علیہ اگر کسی نے کسی کو قید کر کے بھوکا مار دیا تو امام محمد رحمہ اللہ تعالیکہتے ہیں کہ اسے مارا پیٹا جائے گا اور اس کے قبیلے والوں پر دیت ہو گی لیکن فتویٰ امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ تعالیکے قول پر ہے کہ اس پر کچھ بھی سزا نہیں۔ 4۔ فتاویٰ عالمگیری میں ہے: قال أبو حنیفۃ رحمہ اﷲ تعالٰی فی رجل قمط رجلا فطرحہ قدام سبع فقتلہ السبع لم یکن علی الذی فعل ذلک قود ولا دیۃ لکنہ یعزز ویضرب ویحبس