جی ہاں فقہ حنفی قرآن و حدیث کا نچوڑ ہے |
|
دلیل نمبر3: عن ابی ہریرۃ ان رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلمقال ثلاث جدہن جد وہزلہن جد، النکاح، والطلاق، والرجعۃ ابوداود شریف، باب فی الطلاق علی الھزل، ص317، نمبر2194، ترمذی شریف، باب ما جاء فی الجد والہزل فی الطلاق، ص288، نمبر1184 ابوہریرہ سے روایت ہے کہ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلمنے فرمایا تین چیزیں ہیں ان کو قصداً کرے یا ہنسی سے کرے وہ صحیح ہو جائیں گی۔ ایک نکاح، دوسری طلاق، تیسری رجعت (اپنی طلاق کے بعد رجوع کرنا) جب مذاق میں طلاق واقع ہو سکتی ہے تو زبردستی میں بدرجہ اولیٰ طلاق واقع ہو گی۔ دلیل نمبر4: حضرت علی رضی اللہ تعالی عنہفرماتے ہیں کہ مخبوط الحواس کے علاوہ ہر ایک (بالغ) کی طلاق جائز ہے (یعنی واقع ہو جاتی ہے( بخاری تعلیقًا، باب الطلاق فی الاعلاق والکرہ، ج2 ص794 اس حدیث سے معلوم ہوا کہ نشہ والے اور مجبور کی طلاق نافذ ہو جاتی ہے یہی احناف کا مسلک ہے۔ دلیل نمبر5: صفوان بن عمران الطائی سے روایت ہے کہ ایک آدمی سو رہا تھا کہ اس کی بیوی چھری لے کر آئی اور چھری اس کے سینے پر رکھ کر کہا کہ مجھے طلاق دے دے ورنہ میں تجھے ذبح کر دوں گی۔ پس اس نے مرعوب ہو کر طلاق دے دی پھر وہ آپعلیہ الصلوۃ والسلام کے پاس آیا اور قصہ آپعلیہ الصلوۃ والسلام سے بیان کیا تو آپعلیہ الصلوۃ