جی ہاں فقہ حنفی قرآن و حدیث کا نچوڑ ہے |
|
آپعلیہ الصلوۃ والسلام ایک جنگ سے واپس تشریف لائے اور حضرت فاطمہ رضی اللہ تعا لی عنہانے اپنے دروازہ پر پردہ یا ٹاٹ لٹکایا تھا اور حضرت حسن و حسین رضی اللہ تعا لی عنہمادونوں کو چاندی کے دو کنگن پہنائے تھے۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلمنے جو تشریف لا کر دیکھا تو گھر میں آپعلیہ الصلوۃ والسلام نہ آئے (یعنی جیسے آپعلیہ الصلوۃ والسلام کی عادت تھی) تو حضرت فاطمہ رضی اللہ تعا لی عنہانے گمان کیا کہ آپ کو گھر میں تشریف لانے سے ان چیزوں نے روکا، دریافت کیا تو یہی معلوم ہوا۔ حضرت فاطمہ رضی اللہ تعالی عنہانے دروازہ سے پردہ نکالا پھر دونوں صاحبزادوں سے اس زیور کو بھی اتار لیا اور کاٹ کر ان کے سامنے ڈال دیا۔ دونوں کے دونوں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلمکے پاس روتے ہوئے چلے گئے۔ آپعلیہ الصلوۃ والسلام نے ان سے وہ کٹے ہوئے ٹکڑے لے کر فرمایا اے ثوبان یہ جا کر فلاں گھر والوں کو دے آؤ۔پھر فرمایایہ لوگ میرے اہل بیت ہیں (یعنی فاطمہ اور حسن و حسین رضی اللہ تعالی عنہم(میں برا جانتا ہوں کہ یہ اپنے مزے دنیا ہی میں لوٹ لیں، اے ثوبان فاطمہ کے لیے ایک ہار پٹھوں کا خرید لے اور دو کنگن ہاتھی دانت کے۔ ابوداود، باب فی الانتفاع بالعاج، کتاب الترجل علامہ وحید الزمان غیر مقلد اس کے فائدہ میں لکھتے ہیں اس حدیث سے معلوم ہوا کہ ہاتھی دانت پاک ہے اور اس کا استعمال درست ہے۔ بخاری میں ہے علمائے سلف اس سے کنگھی کرتے تھے اور اس میں تیل رکھتے تھے۔ ابو داود مترجم جلد سوم ص298 اس حدیث سے ثابت ہوا کہ مردار کی ہڈی پاک ہے۔