جی ہاں فقہ حنفی قرآن و حدیث کا نچوڑ ہے |
|
گی۔ صوفیائے کرام کی صرف اور صرف وہ با تین جو قرآن و سنت کے مطابق ہوں تسلیم کی جائیں گی۔ ہم صوفیاء کے وہ تمام سلاسل جو مشہور اور مقبول ہیں ان کو تسلیم کرتے ہیں۔ ہم ایسے تصوف کے قائل ہیں جو قرآن و سنت کے مطابق ہو۔ جو تصوف قرآن و سنت کے مطابق نہیں ہم اس کو تصوف ہی نہیں سمجھتے۔ مگر ہم کسی نیک بزرگ، صوفی، اﷲ کے ولی کی تکفیریا توہین نہیں کرتے نہ اس کو پسند کرتے ہیں۔ اس کا معاملہ اﷲ تعالیٰ کے سپرد کرتے ہیں۔ 9… اگر کسی مسلک کے عالم نے اپنے علم کے مطابق ایک بات لکھی ہے یا فتویٰ دیا ہے اور اسی مسلک کے کسی دوسرے عالم نے اپنی تحقیق کے مطابق دوسرا فتویٰ دیا ہے تو جو بات مفتیٰ بہ اور معمول بہ ہو گی اس کو مذہب قرار دیا جائے گا اور دوسرے کو شاذ یا غلط یا منسوخ سمجھا جائے گا۔ 10… ہمارے نزدیک علم تفسیر کی بات اصول تفسیر کے مطابق، علم حدیث کی بات اصول حدیث کے مطابق، فقہ کی بات اصول فقہ کے مطابق، تصوف کی بات اصول تصوف کے مطابق اورفقہ حنفی کی بات فقہ حنفی کے اصولوں کے مطابق ہونی چاہیے۔ دوسروں کے اصول فقہ حنفی پر نافذ نہیں کرنے چاہییں۔ جرح و تعدیل، تحقیق و تنقید کے بھی اصول مقرر ہیں ان کے مطابق کام کرنا چاہیے۔ ہمارے خیال میں اگر ایسے کیا جائے تو ہماری آپس کی بہت سی لڑائیاں ختم ہو سکتی ہیں۔ اگر ان اصولوں پر عمل کیا جائےتو ڈاکٹر ابو اسامہ اور طالب الرحمن وغیرہنے ہدایہ اور فقہ حنفی کی دیگر کتب پر جو اعتراض کیے ہیں وہ خود بخود ختم ہو جاتے ہیں۔