جی ہاں فقہ حنفی قرآن و حدیث کا نچوڑ ہے |
|
کریں۔ اگر تعارض کسی طرح ختم نہیں ہوتا تو پھر اس کو چھوڑ دیں گے اور قرآن و سنت پر عمل کریں گے مگر اس کے مصنف کو کافر نہیں کہیں گے نہ اس کی توہین کریں گے کیونکہ وہ مسلمان عالم ہے۔ اور ایک مسلمان کے جو ہم پر حقوق ہیں ان کا خیالرکھیں گے۔ 3… اگر ان کی کتابوں میں ایسی بات پائی جائے جو ادلہ اربعہ (قرآن، سنت، اجماع، قیاس) سے تو ثابت نہیں مگر ان کے خلاف بھی نہیں اور نہ ہیاہل السنت کے کسی اصول کے خلاف ہے تو اس میں آدمی کو اختیار ہے چاہے مانے اور چاہے انکار کرے، مگر ہم اس کو مانتے ہیں۔ 4… اگر کسی عالم کی بات میں تعارض یا تضاد ہو تو اس کی آخری بات کا اعتبار ہو گا اگر یہ معلوم نہ ہو سکے تو چھوڑ دیں گے۔ 5… اگر کسی عالم دین کی بات میں کسی جگہ اختصار ہے اور کسی جگہ تفصیل تو تفصیلی بات کا اعتبار ہو گا۔ 6… اگر کسی عالم کی اپنے ہاتھ سے لکھی ہوئی کتاب اور اس کے ملفوظات یا اس قسم کی دیگر چیزوں کا آپس میں تعارض ہو تو اس کی اپنے ہاتھ سے لکھی ہوئی کتاب کا اعتبار ہو گا۔ 7… اگر کسی عالم کے فتووں میں ہی تعارض ہو تو جو فتویٰ آخری دور کا ہو گا اور اس کے مذہب کے مطابق ہو گا وہ قابل عمل ہو گا دوسرا شاذ سمجھا جائے گا۔ 8… تمام صوفیائے کرام کی جو اپنی باتیں ہیں وہ دین میں حجت نہیں ہیں اور نہ قرآن و سنت کی ایسی تشریح جو محدثین اور فقہائے امت کے خلاف ہو وہ قبول کی جائے