جی ہاں فقہ حنفی قرآن و حدیث کا نچوڑ ہے |
|
ممن اتم اصلاۃ یعنی جس شخص نے آخری قعدہ پڑھ لیااور پھر جان بوجھ کر ہوا خارج کر دی، اس کی نماز پوری ہو گئی اور اس کے پیچھے پڑھنے والوں کی نماز بھی پوری ہو گئی۔ اور طحاوی ج1 ص189 میں اسی روایت میںفلا یعود فیھا کے الفاظ بھی ہیں۔یعنی اسے نماز لوٹانے کی ضرورت نہیں۔ حلیۃ الاولیاء ج5 ص117 میں ہے : کہ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہمافرماتے ہیں کہ جب آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلمنماز میں تشہد سے فارغ ہوتے تو ہماری طرف متوجہ ہوتے اور فرماتے : من احدث حدثا بعد ما یفرغ من التشہد فقد تمت صلاتہ ان مذکورہ روایات و احادیث کی روشنی میں دیانت داری کے ساتھ فیصلہ کیجیے کہ آپ کا اعتراض فقہ پر ہے یا حدیث پر؟ جواب نمبر5: آپ کے مسلک کے محسن اعظم اور مترجم صحاح ستہ نواب وحید الزمان خان کنز الدقائق ص24 میں لکھتے ہیں کہ اگر ایک شخص نے نماز پڑھائی اور سلام کے بعد اعلان کیا کہ میں نے نماز بے وضو پڑھائی ہے تو نماز ہو گئی لوٹانے کی ضرورت نہیں۔ نوٹ: اعتراض نمبر11 تا 20 تک یہ دس اعتراض وہ ہیں جو طالب الرحمن نے بخاری شریف سے فقہ حنفی کا تضاد ثابت کرنے کے لیے نقل کیے ہیں۔ آگے مسلم شریف اور حدیث کی دیگر کتابوں سے فقہ حنفی کا تضاد ثابت کرنے کی کوشش کی ہے۔