جی ہاں فقہ حنفی قرآن و حدیث کا نچوڑ ہے |
|
اس کی اور جو لوگ اس کے پیچھے تھے سب کی نماز پوری ہو گئی۔ علامہ علی قاری نے رسالہ تشیع الفقاء الحنفیہ میں کتنی حدیثیں اس بارہ میں لکھی ہیں۔ جو دیکھنا چاہے وہ عمدۃ الرعایہ حاشیہ شرح وقایہ کا ص185 دیکھ لے۔معترض کو اپنے ایمان کی فکر کرنا چاہیے، احناف کے ہاں قعدتین میں تشہد پڑھناواجب ہے۔ دیکھیے منیہ ص86 جواب نمبر2: نماز کے آخر میں سلام کے حکم کے بارہ میں ائمہ کا اختلاف ہے، نووی شرح مسلم ج1 ص195 میں ہے کہ امام مالک، امام شافعی اور امام احمد کے نزدیک سلام فرض ہے اس کے بغیر نماز درست نہیں، امام ابوحنیفہ، امام سفیان ثوری اور امام اوزاعی وغیرہ کے نزدیکیہ سنت ہے اگر اس کو ترک بھی کر دیا جائے تو نماز ہو جاتی ہے۔ مگر ترک نہیں کرنا چاہیے۔ جواب نمبر3: شامی ج1 ص145 وغیرہ کتب فقہ میں لکھا ہے کہ لفظ سلام کہنا واجب ہے اگر کسی اور طریقہ سے نماز سے نکلے گا تو گنہگار ہو گا۔ جواب نمبر4: مندرجہ ذیل احادیث میں مذکور ہے کہ حضورعلیہ الصلوۃ والسلام نے ایسے شخص کی نماز کو مکمل قرار دیا ہے۔ ابوداود ج1 ص91 میں ہے : عن عبداﷲ بن عمرو ان رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلمقال اذا قضی الامام الصلاۃ وقعد فاحدث قبل ان یتکلم فقد تمت صلاتہ ومن کان خلفہ