جی ہاں فقہ حنفی قرآن و حدیث کا نچوڑ ہے |
|
کرنا حرام ثابت کیا ہے (بزم خویش) ان کا مشاہدہ بھی کیجیے کہ واقعی وہ دلائل ان کے مدعی کے مطابق ہے یا صرف اپنے حمایتی اور اپنے مریدین کو خوش کرنے کے لیےیہ ناکام کوشش کی ہے۔ 1۔ ابو ثعلبہ خشنیفرماتے ہیں کہ بے شک رسولعلیہ الصلوۃ والسلام نے درندوں میں سے ہر داڑ والے درندے کا گوشت کھانے سے منع فرمایا ہے۔ بخاری 2۔ رسولعلیہ الصلوۃ والسلام نے ایک آواز دینے والے کو حکم دیا تو اس نے لوگوں میں منادی کرائی کہ اﷲ اور اﷲ کے رسول تمہیں گھریلو گدھوں کے گوشت سے منع فرماتے ہیں۔ بخاری 3۔ رسولعلیہ الصلوۃ والسلام فرماتے ہیں اﷲ تعالیٰیہود کو ہلاک کرے ان پر چربی حرام کر دی گئی تو انہوں نے پگھلا کر فروخت کیا پھر اس کے پیسے کو کھایا۔ بخاری و مسلم 4۔ حضورعلیہ الصلوۃ والسلام فرماتے ہیں جس ذات نے اس (شراب) کے پینے کو حرام قرار دیا ہے اس ذات نے اس کے فروخت کرنے کو بھی حرام قرار دیا ہے۔مسلم المبنی للفاعل 4۔5 مشہور ہے ”لن یصلح العطار ما افسدہ الدہر“ بظاہر تو قوم نے ان کے ان علمی جوابات سے خبردار ہو کر خراج تحسین ادا کیا ہو گا بھوکے کو باسی روٹی مل جائے تو خوشی مناتا ہے لیکن حقیقتیہ ہے کہ انہوں نے قوم کو اندھیرے میں رکھا ہے۔ کیوں جناب! ان چار روایت میں سے کسیایک روایت میں بھی ذبح کا لفظ ہے؟ حضرت مولانا صاحب دامت برکاتہم نے تو مذبوح کتے اور گدھے کا گوشت فروخت کرنے کی حرمت پر دلیل مانگی تھی جناب نورستانی صاحب نے غیر مذبوح حرام جانوروں کا گوشت اور