جی ہاں فقہ حنفی قرآن و حدیث کا نچوڑ ہے |
کتاب معراج میں ہے کہ مذکورہ گوشت کی نجاستمحققین احناف کا قول ہے۔ صاحب بحر الرائق مزید لکھتے ہیں: وفی الخلاصۃ وہو القول المختار واختارہ قاضی خان فی التبیین انہ قول اکثر المشائخ۔ البحر الرائق ج1 ص106 خلاصہ میں ہے کہ (مذکورہ گوشت کی نجاست) قول مختار ہے اور اسی کو قاضی خان نے اختیار کیا ہے تبیین میں ہے کہ یہ اکثر مشائخ کا قول ہے۔ صاحب بحر نے خود بھی نجاست والے قول کے متعلق فرمایا کہوہو الصحیح البحر الرائق ج1 ص106 ”یہ صحیح قول ہے۔“ صاحب در مختار لکھتے ہیں: لا یطھر لحمہ ہذا صح ما یفتی بہ اس کا گوشت پاک نہیں ہوتا یہ اصح قول ہے جس پر فتویٰ دیا جاتا ہے۔ مولانا عبدالحئی حنفی لکھتے ہیں: قال کثیر من المشائخ انہ یطہر جلدہ لا لحمہ وہو الاصح حاشیہ ہدایہ ج1 ص24 بہت سے مشائخ نے کہا ہے کہ (ذبح کرنے کے بعد) اس کا چمڑا پاک ہو جاتا ہے گوشت پاک نہیں ہوتا اور یہی سب سے صحیح قول ہے۔ علامہ ابن ہمام لکھتے ہیں: قال کثیر من المشائخ انہ یطہر جلدہ لا لحمہ وہو الاصح واختارہ الشارحون فتح القدیر ج1 ص84