جی ہاں فقہ حنفی قرآن و حدیث کا نچوڑ ہے |
|
تیسرا مسلک امام محمد بن ابی ذئب کے نزدیک حرم مدینہ میں شکار اور قطع شجر سے ضمان لازم آئے گا۔ اس اختلاف سے صاف ظاہر ہے کہ یہ خالص ایک اجتہادی مسئلہ ہے۔ جواب نمبر 2: علامہ تور پشتی فرماتے ہیں: آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلمکا یہ فرمانا کہ مدینہ کو میں نے حرم کیا اس سے حرمت تعظیمی مراد ہے، دلیل اس کییہ ہے کہ حدیث مسلم میں آپ نے فرمایا کہ مدینہ کے درختوں کے پتے نہ جھاڑے جائیں سوائے جانوروں کے کھلانے کے لیے حالانکہ حرم مکہ کے درختوں کے پتے کسی صورت بھی جھاڑنے جائز نہیں، باقی رہا شکار مدینہ کا تو اگرچہ چند صحابہ نے اس کو حرام کہا ہے، لیکن جمہور صحابہ نے اسے حرام نہیں کہا، اور شکار مدینہ کی حرمت پر کوئی قابل اعتماد حدیث بھی ثابت نہیں۔ مرقات