جی ہاں فقہ حنفی قرآن و حدیث کا نچوڑ ہے |
|
مدینہ منورہ مکہ مکرمہ کی طرح حرم نہیں، اس بارے میں جو فرمانِ نبویعلیہ الصلوۃ والسلام موجود ہے اس میں امر تعظیمی ہے امر حکمی نہیں۔ اسی لیے وہاں شکار اور قطع شجر جائز ہے جیسا کہ رد المحتار ج2 ص278 میں ہے کہ حرم مدینہ میں شکار اور قطع شجر کی حرمت کے لیے دلیل قطعی چاہیے جو یہاں موجود نہیں دوسرا مسلک، امام زہری، امام شافعی، امام مالک، امام احمد اور امام اسحاق رحمہم اللہ تعالیوغیرہ فرماتے ہیں کہ حرم مدینہ منورہ حرم مکہ کی طرح ہے، جہاں نہ شکار درست ہے اور نہ قطع شجر البتہ اگر کسی نے شکار کر لیایا درخت کاٹ لیا تو اس پر صرف استغفار ہے، ضمان کوئی نہیں۔ اعلاء السنن ج10 ص484 علامہ سمہودی فرماتے ہیں: وقد اختلف القائلون بالتحریم فی حرم المدینۃ بالنسبۃ الی الضمان بالجزاء فعن احمد روایتان وللشافعی ایضا قولان الجدید منہما عدم الضمان وہو قول مالک وفاء الوفاء ج1 ص208 یعنی مدینہ منورہ کو مکہ مکرمہ کی طرح حرم قرار دینے والوں میں بھی قطع شجر اور شکار کے ضمان و جزاء میں اختلاف واقع ہوا ہے۔ امام احمد و امام شافعی سے دو دو قول منقول ہیں، قول جدید عدم ضمان کا ہے اور یہی قول امام مالک کا بھی ہے۔ امام نووی فرماتے ہیں: امام مالک، امام شافعی اور جمہور علماء کا مذہب یہ ہے کہ حرم مدینہ میں شکار اور قطع شجر بغیر ضمان کے حرام ہے۔ اشعۃ اللمعات ج2 ص388