جی ہاں فقہ حنفی قرآن و حدیث کا نچوڑ ہے |
|
سے انکار کر دیا۔ اس پر حضرت علی نے عورت کو مرد کے پاس جانے کا حکم دے دیا۔ عورت بولی اس مرد نے مجھ سے نکاح نہیں کیا اب اگر آپ نے یہ حکم دے ہی دیا ہے تو پھر اس سے میرا نکاح تو پڑھوا دیجیے۔ حضرت علی نے فرمایا میں تجدید نکاح نہیں کرتا تیرا نکاح تو دونوں گواہوں نے پڑھایا ہوا ہے۔ دلیل نمبر2: علامہ ابو بکر جصاص حنفی المتوفٰی370ھ) لکھتے ہیں: حضرت علی رضی اللہ تعالی عنہ،حضرت ابن عمر رضی اللہ تعا لی عنہمااور امام شعبی رحمہ اللہ تعالیکا بھی اس مسئلہ میں ابو حنیفہ رحمہ اللہ تعالیکی طرح موقف ہے۔ امام ابو یوسف نے عمرو بن مقدام سے روایت کیا ہے کہ کسی قبیلہ کے ایک شخص نے ایک ایسی عورت کو نکاح کا پیغام دیا جو شرف اور مرتبہ میں اس سے زیادہ تھی اس عورت نے اس شخص سے نکاح کرنے سے انکار کر دیا۔ اس شخص نے یہ دعوی کر دیا کہ اس کا عورت سے نکاح ہو چکا ہے۔ اور حضرت علی کی عدالت میں اس پر دو گواہ پیش کر دیے۔ اس عورت نے کہا میرا اس شخص سے نکاح نہیں ہوا۔ حضرت علی نے فرمایا ان دو گواہوں نے تمہارا نکاح کر دیا۔ دلیل نمبر3: امام ابو یوسف کہتے ہیں کہ شعبہ بن حجاج، زید سے روایت کرتے ہیں کہ دو آدمیوں نے ایک شخص کے خلاف جھوٹی گواہی دی کہ اس نے اپنی عورت کو طلاق دے دی ہے۔ قاضی نے ان کے درمیان تفریق کر دی پھر ان گواہوں میں سے ایک شخص نے اس عورت سے نکاح کر لیا۔ شعبی نے کہایہ جائز ہے۔