جی ہاں فقہ حنفی قرآن و حدیث کا نچوڑ ہے |
|
مصروفا الی اصل الایمان الذی ہو التصدیق وکل ما دل علی کون الایمانیقیل الزیادۃ والنقصان فہو مصروف الی الکامل وہو مقرون بالعمل عمدۃ القاری جزء اول ص127 یعنی کہا امام رحمہ اللہ تعالینے کہ یہ بحث لفظی ہے کیونکہ اگر ایمان سے مراد تصدیق ہو تو وہ زیادتی و نقصان کو قبول نہیں کرتا۔ اور اگر ایمان سے مراد طاعات ہوں تو وہ کمی بیشی کو قبول کرے گا۔ پھر فرمایا امام رحمہ اللہ تعالینے کہ اعمال صالح تصدیق کے کامل بنانے والے ہیں۔ پس ہر ایک دلیل اس امر پر کہ ایمان زیادتی و نقصان کو قبول نہیں کرتا اصل ایمانیعنی تصدیق کی طرف راجع ہو گی اور ہر چیز جو دلالت کرے اس بات پر کہ ایمان زیادت و نقصان کو قبول کرتا ہے وہ ایمان کامل کی طرف راجع ہو گی اور ایمان کامل وہ ہے جو عمل سے مقرون ہو۔ نوٹ: طالب الرحمن نے ص23 سے لے کر ص35 تک دس مسائل وہ ذکر کیے تھے جو ان کے خیال میں قرآن پاک کے صریح خلاف تھے ہم نے ان کے جوابات عرض کر دیے ہیں۔ اس کے بعد ص35 سے لے کر ص42 تک دس مسائل وہ ذکر کیے ہیں جو ان کے خیال کے مطابق بخاری شریف کے خلاف ہیں۔قارئین کرام اب ترتیب وار ان اعتراضات کی حقیقت بھی معلوم کر لیں۔ طالب الرحمن لکھتے ہیں: آیئے بخاری کی ان احادیث کی طرف جن پر عمل کرنا احناف کو پسند نہیں۔ بلکہ وہ لوگ اپنے ائمہ کے اقوال کو ترجیح دیتے ہیں۔