جی ہاں فقہ حنفی قرآن و حدیث کا نچوڑ ہے |
کے مطابق ہے۔ جس آیت کو طالب الرحمن نے تعارض میں پیش کیا ہے مفتی صاحب خود اس کو اپنے استدلال میں پیش کر رہے ہیں۔ یہ کتاب اردو میں ہے اور بچوں کے حقوق کے لیے لکھی گئی ہے۔ 4۔ مولانا مجیب اﷲ ندوی حنفی لکھتے ہیں: رضاعت کی مدت دو برس ہے جیسا کہ قرآن پاک میں ہے: وَالْوَالِدَاتُیُرْضِعْنَ أَوْلاَدَہُنَّ حَوْلَیْنِ کَامِلَیْنِ لِمَنْ اَرَادَ اَنْ یُّتِمَّ الرَّضَاعَۃَ مائیں اپنے بچوں کو پورے دو برس دودھ پلائیںیہ بات اس کے لیے ہے جو اس کی تکمیل چاہتا ہو۔ اسلامی فقہ جلد2 ص141، پروگریسو بکس 5۔ مولانا منہاج الدین مینائی لکھتے ہیں: رضاعت کی مدت دو برس ہے، دو برس سے زیادہ دودھ پلانا جائز نہیں۔ اسلامی فقہ مکمل ص317، ناشر اسلامک پبلی کیشنر لاہور 6۔ مولانا رشید احمد گنگوہی رحمہ اللہ تعالیفرماتے ہیں: مدت رضاعت کی دو سال ہے علی الاصح المفتی بہ تذکرۃ الرشیدج1 ص185 قارئین کرام!حوالہ جات تو بہت ہیں جن سے ہمارا مذہب دو سال ثابت ہوتا ہے۔ مگر ماننے والے کے لیےیہ حوالے کافی ہیں۔ طالب الرحمن نے جو ہدایہ سے عبارت نقل کی ہے اس کی وضاحت ہمارے علماء نے کئی بار کر دی ہے۔ تفصیل کے لیے فتح المبین ص196 تا 205 مطبوعہ میر محمد کتب خانہ آرام باغ کراچی میں دیکھ لیں۔