جی ہاں فقہ حنفی قرآن و حدیث کا نچوڑ ہے |
|
حرام جانوروں کی بیٹ امام صاحب کے نزدیک نجاست مخففہ ہے۔ اس لیے قدر درہم سے زیادہ لگ جانے پر بھی نماز ہو جائے گی۔ اگر معترض کے پاس کے اس کے مغلظ ہونے اور اس کے لگ جانے سے نماز کے ناجائز ہونے کی دلیل ہے تو پیش کرے۔ اگر نہیں اور یقینا نہیں تو ائمہ مجتہدین پر بے جا طعن سے توبہ لازم ہے۔ سنئے! فقہاء رحمہم اللہ تعالینے ایک اصول لکھا ہے جو قرآن و حدیث سے مستنبط ہے وہ یہ ہے کہ المشقۃ تجلب التیسیر کہ مشقت آسانی کو کھینچتی ہے۔ یعنی تکلیف اور مشقت کے وقت شرعاً تخفیف ہو جاتی ہے۔ اﷲ تعالیٰ کا ارشاد ہے: یُرِیْدُ اللّہُ بِکُمُ الْیُسْرَ وَلاَ یُرِیْدُ بِکُمُ الْعُسْرَ اﷲ تمہارے ساتھ آسانی کا ارادہ کرتا ہے تنگی کا نہیں اور فرمایا: مَا جَعَلَ عَلَیْکُمْ فِی الدِّیْنِ مِنْ حَرَج یعنی اﷲ تعالیٰ نے دین میں تم پر کوئی تنگی نہیں کی حدیث پاک میں ہے: احب الدین الی اﷲ الحنیفۃ المسحۃ رواہ بخاری تعلیقًا اﷲ تعالیٰ کا پسندیدہ ترین دین، سہولت پر مبنی دین حنیف ہے۔ بخاری شریف میں مرفوعاً آیا ہے کہ حضورعلیہ الصلوۃ والسلام نے فرمایا: الدینیسر”دین آسان ہے“ حافظ ابن حجر فتح الباری پارہ نمبر1 میں لکھتے ہیں: وقدیستفاد من ہذہ الاشارۃ الی الاخذ بالرخصۃ الشرعیۃ