غرض سے تھا کہ وہ کسوف خسوف قانون قدرت کے بر خلاف ہوگا۔ اور جب تو ایک نہیں دومرتبہ اول اور آخر لم تکونا منذخلق السموٰت والارض سے اس کی تاکید کی گئی ہے اور اسے ذہن نشین کریا گیا ہے۔میں مؤلف القاء ربانی سے دریافت کرتا ہوں کہ حدیث میںوہ کون سا ایسا لفظ ہے جس سے یہ مطلب سمجھا جائے جو مرزاقادیانی نے بیان فرمایا ہے۔ خصوصاً مرزاقادیانی کا یہ فرمانا کہ اس مہدی سے پہلے کسی مدعی صادق یا کاذب کو یہ اتفاق نہیں ہوا ہوگا۔ اہل انصاف اور اہل فہم مرزاقادیانی کے اس مطلب پرغور کریں اورحدیث کے الفاظ کو بھی دیکھیں کہ مرزاقادیانی نے جو مطلب اس حدیث کا بیان کیا ہے ۔آیا الفاظ حدیث کا بھی یہی مطلب ہے اور حدیث میں کسی طرح سے بھی اس مطلب کا احتمال اور گنجائش ہے یایہ محض مرزاقادیانی کا من گھڑت اور اختراعی مطلب ہے۔ اس حدیث کے مطلب میں مرزاقادیانی نے جو غلطیاں کی ہیں یا قصداً فریب دیا ہے ان میں محض ایک امر کی طرف میں یہاں توجہ دلاتا ہوں اور وہ یہ ہے کہ اس حدیث میں تو یہ ہے کہ ہمارے مہدی یعنی مہدی صادق کے ایسے دو نشان بالکل نئے اور جدید ہوں گے یعنی مہدی صادق کے ایسے دونشان ہیں جو اس مہدی کے قبل نہیں ہوئے بلکہ وہ دونوں نشان بالکل نئے اور جدید ہوں گے یعنی مہدی صادق کے وقت میں ایسا خسوف اور کسوف ہوگا جو اس سے پہلے ہر گز نہیں ہوگا بلکہ یہ محض اس مہدی صادق کے وقت میں ہوگا اب مرزاقادیانی کا یہ کہناکہ کسی مدعی صادق کے وقت میں بھی نہیں ہوا ہوگا عجیب تماشے کی بات ہے اس خسوف و کسوف کو تو مہدی صادق کی علامت ٹھہرایا گیا ہے اب بھلا اس علامت کے کوئی مدعی صادق کس طرح ہو سکتا ہے اور ایسی صورت میں یہ نشان کیونکرہوگا اور اس نشان کے بیان کا کیا نفع ہوگا افسوس ہے کہ قادینای جماعت مرزاقادیانی کے ان ابلہ فریبوں پر غور نہیں کرتی اور کورانہ تقلید سے ایک دم کے لئے جدا ہونا نہیں چاہتی۔نیز مرزاقادیانی اسی تحریر سے پیوستہ فرماتے ہیں کہ: ’’اس نے مہددیت یا رسالت کا دعویٰ کیا ہو اور اس کے وقت میں ان تاریخوں میں رمضان میں کسوف و خسوف ہوا ہو۔‘‘
ابھی تو مرزاقادیانی یہ فرمارہے تھے کہ یہ نشانیاں ہمارے مہدی کے لئے مخصوص ہیں اور ابھی اس نشانی کو عام بنا کر اسے رسول سے بھی متعلق کرتے ہیں اعراض عن الحق سے ایسے ہی بدحواس انسان پر طاری ہوتی ہے۔اہل اسلام تو آیات قرآنیہ و احادیث نبویہ سے حضرت رسول مقبول ﷺکو خاتم الرسل مانتے ہیں یعنی آپ کے بعد کوئی دوسرا رسول نہیں ہوسکتا اس لئے کوئی ایسا مہدی نہیں ہو سکتا جو رسالت کا مدعی ہو اور جب قرآن و حدیث نے فیصلہ کردیا کہ کوئی ایسا مہدی