متوفیک معناہ ممیتک‘‘ یعنی اس اثر کو حضرت ابن عباسؓ سے علی ابن طلحہٰ روایت کرتے ہیں لہٰذا قواعد فن رجال کے مطابق علی بن طلحہ کو دیکھا جائے گا کہ ان کی کیفیت کیا ہے؟
۱… میزان میں موجود کہ امام احمد بن حنبل فرماتے ہیں ’’لہ اشیاء منکرات‘‘ دحیم کہتے ہیں کہ علی ابن طلحہٰ نے ابن عباسؓ سے تفسیر سنی ہی نہیں۔
۲… خلاصہ میں کہا گیا۔ قسویٰ فرماتے ہیں کہ علی بن طلحہٰ ضعیف ہے۔
۳… تقریب میں ہے علی بن طلحہ سالم مولیٰ بنی عباس سکن حمص ارسل عن ابن عباس ولم یرہ من السادسۃ پس جو چھوٹی عمر میں ابن عباس سے جدا ہوئے ان سے تفسیر کو سنا ہی نہیں۔ منکرات کے راوی اور پھر ضعیف، ایسے راوی کی روایت سے استناد اور صاف صاف صریح آیات قرآن کریم اور امام بخاری ہی کی روایت کردہ اصح احادیث کے معنی کو بدلنا مرزائی فریب اور دھوکہ نہیں تو کیا ہے۔ پھر اگر ابن عباس ہی کے قول سے استناد ہے تو ان کے بتائے ہوئے پورے معنی کو ماننا صرف ایک لفظ کو لینا لا تقربو الصلوٰۃ (نماز کے قریب ہی نہ جائو) کو ماننا اور وانتم سکاریٰ (درآنحالیکہ تم نشے میں ہو) کو چھوڑنا تؤمنون ببعض وتکفرون ببعض نہیں تو کیا ہے؟ ابن عباس ہی کی بات مانتے ہیں تو دل ماشاد۔ آنکھیں کھولیں اور دیکھیں کہ انہوں نے متوفیک کے معنی ممیتک کس مطلب سے کہے اور وہ اس وعدہ ممیتک کے پورا ہونے کا وقت کب بتا رہے ہیں۔ (در منثور ص نمبر ۳۶ ج۲) عن ابن عباس قال قولہ عزوجل یٰعیسیٰ انی متوفیک ورافعک الیّٰ قال انی رافعک ثم متوفیک فی آخر الزمان۔ ابن عباسؓ سے مروی کہ انہوں نے اﷲ تعالیٰ کے فرمان انی متوفیک ورافعک کے متعلق فرمایا ’’میں تمہیں اٹھانے والا ہوں اور پھر آخر زمانہ میں تمہاری توفیٰ کرنے والا ہوں۔‘‘ یعنی چو نکہ وائو ترتیب کے لئے نہیں ہوتا لہٰذا ابن عباس اس امر کے قائل ہیں کہ پہلے رفع ہوگیا اور توفیٰ آخر زمانہ میں ہوگی اور زیادہ تفصیل دیکھئے طبقات کبریٰ مطبوعہ یورپ ج۱ ص۲۶ پر موجود ہے۔ ’’اخبرنا ہشام ابن السائب عن ابیہ عن ابی الصالح عن ابن عباس‘‘ (اس سند کے بعد ایک طویل اثر کو ذکر فرمایا جس میں حضرت عیسیٰ کے اٹھائے جانے کا مفصل حال ہے اس کا آخری جملہ یہ ہے) ’’ان اﷲ رفعہ (ای عیسیٰ بن مریم علیہما السلام) بجسدہ وانہ حی الاٰن وسیرجع الی الدنیا فیکون فیہا ملکا ثم یموت کما یموت الناس‘‘ حضرت ابن عباسؓ فرماتے ہیں کہ یقینا اﷲ تعالیٰ نے عیسیٰ بن مریم کو ان کے جسم کے ساتھ اٹھالیا یقینا وہ اب زندہ ہیں اور عنقریب دنیا کی طرف لوٹیں گے اس میں بادشاہ بنیں گے پھر جس طرح اور آدمی مرتے ہیں اسی