فیصلہ خود مرزائی قادیانی کی تحریروں سے بآسانی ہوسکتا ہے۔ اس پیش گوئی کی خبر ۲۰؍فروری ۱۸۸۶ء کو دی گئی، مگر قدرت خدا! اس جھوٹ کا اظہار اﷲ تعالیٰ کو منظور تھا کہ اس وقت کے حمل سے لڑکی پیدا ہوئی نہ کہ لڑکا۔ جب اہل حق نے مرزا جی کو شرمایا اور پیش گوئی کا غلط ہونا بتایا تو جھٹ سے اشتہار دے ڈالا کہ اس حمل کی شرط نہ تھی۔ وہ موعود بیٹا اس کے قریب دوسرے حمل سے ہوگا۔ آخر ۱۷؍اگست ۱۸۸۷ ء (مجموعہ اشتہارات ج۱۱ ص۱۴۱) کو ایک اشتہار دیا کہ جس میں اعلان کر دیا کہ ۱۶؍ذیقعدہ ۱۳۰۴ھ مطابق ۷؍اگست ۱۸۸۷ء میں ۱۲؍بجے رات کے بعد وہ موعود لڑکا پیدا ہوگا۔ تب قدرت خدا نے یہ تماشا دکھایا کہ چند ہی روز بعد وہ لڑکا مر گیا۔
اب ناظرین فیصلہ کریں کہ مرزا قادیانی نے تو وہ ساری خوبیاں ۷؍اگست ۱۸۸۷ء کو پیدا ہونے والے لڑکے میں بتائی تھیں۔ حافظ جی کہتے ہیں کہ نہیں ان کے مصداق جناب بشیر محمود صاحب ہیں۔ مرزا قادیانی کے الہام کا اختلاف تو ظاہر ہی تھا یہاں گرو اور چیلے میں بھی اختلاف ہوگیا۔ وہ مرنے والے کو سب کچھ ٹھہرائیں۔ یہ جینے والے کو چنین وچناں بتائیں۔ پھر اور آگے بڑھئے۔ حافظ جی کے ممدوح جناب بشیر محمود صاحب کے اوصاف خود مرزا قادیانی کے ان زبردست ممتاز حواری کی تحریر میں دیکھئے جن کو مرزا قادیانی نے (معاذ اﷲ) ان فرشتوں میں سے ایک فرشتہ کی جگہ دی، جن کے کاندھوں پر ہاتھ رکھے ہوئے حضرت مسیح علیہ السلام اترنے والے ہیں۔ یعنی جناب مولوی محمد احسن صاحب امروہوی، وہ تحریر فرماتے ہیں۔ ’’صاحبز ادہ میاں بشیر الدین محمود احمد صاحب بوجہ اپنے عقائد فاسدہ پر مصر ہونے کے میرے نزدیک اس بات کے اہل نہیں کہ وہ مرزا قادیانی کی جماعت کے خلیفہ یا امیر ہوں۔ اس لئے میں اس خلافت سے جوشرعی ہے سیاسی نہیں، ان کا عزل کرکر عند اﷲ وعند الناس اس ذمہ داری سے بری ہوتا ہوں… میں یہ بھی اطلاع دیتا ہوں کہ ان عقائد کے باطل ہونے پر حضرت مسیح موعود (مرزا قادیانی) کے مقرر کردہ معتمدین کی بھی کثرت رائے ہے۔ اب جو ۱۲ ممبر حضرت کے مقرر کردہ زندہ ہیں۔ ان میں سے ۷ ممبر علی الاعلان ان عقائد سے بے زاری کا اظہار کرچکے اور باقی۵ میں بھی اغلب ہے کہ ایک صاحب بھی ان عقائد میں صاحبزادہ صاحب کے شامل نہیں۔‘‘
مرزا قادیانی خود حافظ جی کے محبوب جناب صاحبزادہ بشیر محمود صاحب کو موعود نہ بتائیں، ان کے معتمد دست راست ان کے بعد ان کو عاصی وبد عقیدہ ٹھہرائیں اور امامت سے معزول بنائیں۔ مگر حافظ جی ہیں کہ اپنے پیٹ کی خاطر ان کی تعریف کے ترانے گائیں اور ماریشس کے سادہ لوحوں کو بہکائیں۔ ان ہذا لشئی عجاب!