رات یہ کہہ رہے ہیں کہ ہم ہندوستان اور پاکستان کو ایک کر کے رہیں گے تو مرزابشیرالدین محمود پاکستان میں بیٹھ کر اکھنڈ ہندوستان کی تجویزیں سوچ رہا ہے اور پھر یہ کوئی معمولی خیال نہیں بلکہ یہ اس کا الہامی عقیدہ ہے اور پھر جب کہ اس کے پیرو اس کو نبی مانتے ہوں تو یہ ممکن نہیں کہ مرزائی اپنے نبی کے حکم کی تعمیل میں ہرکوشش کو بروئے کار نہ لائیں گے۔ مرزائی آج بھی اپنے مذہبی عقیدہ کی بناء پر وہیں کھڑا ہے۔ جہاں کہ وہ تقسیم ملک سے پہلے تھا۔ چنانچہ دسمبر ۱۹۴۹ء قادیان کے سالانہ جلسہ کی روئیداد مختلف اخبارات کی زبانی سنئے:
اخبار ٹائمز بمبئی
قادیان مورخہ ۳۰؍دسمبر احمدیوں کا سہ روزہ سالانہ جلسہ آج ختم ہوگیا۔ اس میں تقریر کرتے ہوئے شیخ بشیراحمد بیرسٹر جو لاہور سے تشریف لائے اور جو وفد کے لیڈر تھے نے کہا۔
پاکستان کی حکومت جو اسلامی تحریک کا نتیجہ ہے۔ مرزائیوں کی حفاظت سے قاصر رہی۔ وہاں تین مرزائی قتل ہوچکے ہیں۔ اس کے بالمقابل ہندوستان کی حکومت نے بے دین ہونے کے باوجود ہر مذہب کے پیرو اور بالخصوص مرزائیوں کی حفاظت کا خاطرخواہ سامان مہیا کر رکھا ہے۔ پاکستان میں ابوالاعلیٰ مودودی کی جماعت نے اودہم مچا رکھا ہے۔ مگر ہندوستان میں ہمیں ہر قسم کا امن میسر ہے۔ ان اصولوں کی روشنی میں ہندوستان کی حکومت کو اﷲ کی نعمت قرار دیا اور اعلان کیا کہ ہم اس حکومت کے وفادار رہیں گے۔
اخبار بندے ماترم
قادیان مورخہ ۲۸؍دسمبر کل یہاں احمدیوں کا سالانہ سہ روزہ جلسہ شروع ہوگا۔ جس میں پاکستان سے آمدہ ۹۷آدمیوں اور ہند کے مختلف حصوں کے ۵۲احمدیوں کے علاوہ ہندو اور سکھ بھی بھاری تعداد میں شریک ہوئے۔ جلسہ میں ایک قرارداد پاس کی گئی۔ جس میں ہند سرکار سے درخواست کی گئی کہ قادیان میں موجود احمدیوں کی وہ تمام جائیداد میں واپس کر دی جائیں۔ جو نکاسی قرار دی جاچکی ہیں۔ کیونکہ قادیانی بھارت کے وفادار ہیں۔
ایک اور قرارداد میں پنجاب اور ہند کی حکومت سے درخواست کی گئی ہے کہ قادیان کی زیارت کے لئے سہولتیں دی جائیں۔ نیز چونکہ انہیں بھارت کی مٹی سے اتنی محبت ہے۔ اس لئے پاکستان میں مقیم احمدیوں میں جو شخص مر جائے اس کی لاش قادیان میں دفن کرنے کی اجازت دی جائے۔