پائے گئے۔ جن سے پایا جاتا ہے کہ وہ افغانستان کے دشمن کے ہاتھ بک چکے ہیں۔‘‘
(اخبار امان افغانستان، الفضل مورخہ ۳؍مارچ ۱۹۲۵ئ)
حکومت افغانستان کے وزیر خارجہ کے بیان کی تصدیق میں بشیرالدین محمود کا یہ بیان بھی پڑھئے: ’’ہمارے آدمی کابل میں مارے گئے۔ محض اس لئے کہ وہ جہاد کے مخالف تھے۔ اٹلی کے ایک انجینئر نے جو حکومت افغانستان کا ملازم تھا۔ لکھا ہے کہ امیر حبیب اﷲ خان نے قادیانیوں کو اس لئے مروا دیا کہ وہ جہاد کے خلاف تعلیم دے کر مسلمانوں کا شیرازہ بکھیرتے تھے۔ پس ہم نے اپنی جانیں اس لئے قربان کیں کہ انگریزوں کی جانیں بچیں۔‘‘
(اخبار الفضل قادیان ج۲۲ نمبر۵۴، ص۱۲، مورخہ یکم؍نومبر ۱۹۳۴ئ)
یاد رہے کہ یہ وہی زمانہ تھا جب سیاسی کشمکش کے باعث ایک طرف جرمن افغانستان پر اپنا اثر ڈال رہا تھا اور دوسری طرف انگریز وہاں اپنا جادو چلا رہا تھا۔ ہندوستان کے مسلمانوں کی بھی رائے تھی کہ امیر حبیب اﷲ خان اگر آج ہندوستان پر حملہ آور ہو تو ہماری غلامی کی زنجیریں کٹ سکتی ہیں۔ یہ زمانہ بین الاقوامی حالات کے تحت بڑا ہی ہنگامی دور تھا۔ انگریز اپنے مستقبل کے لئے دوڑ دھوپ کر رہا تھا۔ ترکی اپنی آزادی کے لئے یونان سے برسر پیکار تھا۔ انگریز یونان کی پشت پناہی کر رہا تھا۔ ۱۸۵۷ء کے بعد ہندوستان کے مسلمان نے خلافت کے نام پر ایک اور سیاسی کروٹ لی تھی۔ ان دنوں مرزائی جاسوسوں نے کیا پارٹ ادا کیا۔ اس کے لئے بشیرالدین محمود کا ایک اعلان ملاحظہ ہو: ’’چونکہ برادر محمد امین خان قادیانی کے پاسپورٹ نہ تھا۔ اس لئے وہ روس میں داخل ہوتے ہی روس کے پہلے اسٹیشن قہضہ پر انگریزی جاسوس قرار دے کر گرفتار کر لئے گئے۔ کپڑے اور کتابیں اور جو کچھ پاس تھا۔ ضبط کر لیا گیا تھا اور ایک مہینہ تک آپ کو قید میں رکھا گیا۔ اس کے بعد آپ کو عشق آباد کے قیدخانے میں تبدیل کیا گیا۔ وہاں سے مسلم روسی پولیس کی حراست سے براستہ سمرقند تاشقند بھیجا گیا اور وہاں دو ماہ تک قید رکھا گیا اور باربار آپ سے بیان لئے گئے۔ تاکہ یہ ثابت ہو جائے کہ آپ انگریزی حکومت کے جاسوس ہیں اور جب بیانات سے کام نہ چلا تو قسم قسم کے لالچوں اور دھمکیوں سے کام لیاگیا اور فوٹو لئے گئے۔ تاکہ عکس محفوظ رہے اور آئندہ گرفتاری میں آسانی رہے۔ اس کے بعد گوشکی سرحد افغانستان پر بھی لے جایا گیا اور وہاں سے ہرات افغانستان کی طرف اخراج کا حکم دیا گیا۔ چونکہ یہ مجاہد گھر سے اس امر کا عزم کر کے نکلا تھا کہ میں نے اس علاقہ میں حق کی تبلیغ کرنی ہے۔ (یعنی مسلمانوں کو جہاد سے منع کرنا ہے) اس