بسم اﷲ الرحمن الرحیم!
قارئین کرام! حوالہ جات مرزاغلام احمد زندیق بانی جماعت احمدیہ کی خود تحریر کردہ کتابوں سے نقل کئے گئے ہیں۔ آپ سے مخلصانہ درخواست ہے کہ آپ ان حوالہ جات کو توجہ سے پڑھیں۔ اگر آپ غور فرمائیں گے تو یہ بات ثابت ہو جائے گی کہ یہ سیاسی گروہ مسلمانوں کو فریب اور دھوکے دینے کی کوشش کر رہا ہے۔
اب ہم نے دیکھنا ہے کہ انگریز نے اس سیاسی گروہ کو کیوں جنم دیا؟ وہ ان سے کیا خدمات حاصل کرنا چاہتا تھا؟ اس میں بات یہ ہے کہ اسلام میںجس قدر اتحاد اور اخوت کی تعلیم ہے۔ دوسرے مذہب میں اس کی مثال نہیں ملتی۔ انگریز سمجھ گیا تھا کہ جب تک مسلمانوں کے اتحاد کو پارہ پارہ نہیں کیا جائے گا۔ تب تک وہ مسلمان پر زیادہ عرصہ تک اپنا اقدار قائم نہیں رکھ سکتا۔ اس لئے اس کو ایسے شخص کی ضرورت پیش آئی جو اس کے سیاسی اغراض کو بروئے کار لاسکے۔ آخر کار پنجاب کی زرخیز سرزمین سے ایک شخص مرزاغلام احمد قادیانی اٹھا اور مسلمانوں کو دعوت دیتا ہے کہ اے مسلمانو! خداکے قرآن میں جس نبی سابق کے آنے کا ذکر کیا ہے۔ وہ میں ہوں اور مجھ پر ایمان لاؤ اور میرے جھنڈے تلے جمع ہو جاؤ اور اگر نہیں آؤ گے تو خدا تمہیں قیامت کے روز نہیں بخشے گا اور تم جہنم میں جاؤ گے۔
اور اس طرح مرزاقادیانی کاذب نے تمام عالم کے مسلمانوں کو کافر اور جہنمی قرار دے دیا۔ جہاد جیسے اہم فریضہ کو حرام قرار دے دیا اور کہا کہ اسلام میں جو جہاد کا مسئلہ ہے۔ اس سے بدتر اسلام کو بدنام کرنے کا اور کوئی مسئلہ نہیں ہے۔ اس سے یہ بھی ظاہر ہوتا ہے کہ اسلام کے سب مسائل اور اصول بدنام کرنے والے ہیں۔ مرزاقادیانی نے جہاد کو حرار قرام دے کر قرآن کریم سب سے بڑا اہم ترین اور اسلام کے روح پرور ایمان افروز مسئلہ کو منسوخ کر دیا۔ تاکہ فرنگی اور کفار جہاد کے نام ہی سے لرزتے تھے خوش ہوکر مرزاقادیانی اور اس کی امت پر اپنی نوازشات کی بارش کرتے رہیں اور ملت اسلامیہ مرزاغلام احمد قادیانی کی پھیلائی ہوئی گمراہی میں پھنس کر جہاد جیسے اہم فرض کو خیرباد کہہ دے اور پھر زندہ قوموں میں شمار نہ ہو سکے اور انگریزی حکومت قائم دوائم رہے۔ تاکہ مسیلمہ کذاب کا جانشین سادہ لوح انسان کی وحدت کاٹتا رہا۔