اس کے بعد اور بھی تفصیل ذکر کر کے بشیرالدین محمود کو ہندوؤں کی کتابوں سے موعود انسان ثابت کرنے کی کوشش کرتے ہوئے اپنے متعلق لکھا ہے کہ: ’’اس کی اصلاح صدیق دیندار چن بسویشور کرے گا۔‘‘ (خادم خاتم النبیین ص۹،۱۰، از دیندار چن بسویشور) لیجئے! یوسف موعود کا دعویٰ ذرا اور وضاحت سے فرماتے ہیں: ’’حضرت مرزا (غلام احمد قادیانی) کی بشارت میں جتنی صفتیں یوسف موعود کی آئی ہیں وہ کل درجہ پر مجھ پر صادق آتی ہیں۔‘‘
(خادم خاتم النبیین ص۵۸)
اس کے بعد اسی کتاب میں ص۵۸ سے ص۶۸تک رات کے دو بجے ایک حسین نوجوان لڑکی کا ان کے بسترے میں آکر لیٹ جانے کا واقعہ ذکر کیا ہے اور آخر میں حضرت یوسف علیہ السلام پر اپنی فضیلت کی چھ وجوہ ذکر کی ہیں۔
یوسف موعود کے دنیا میں آکر لوگوں کی اصلاح کرنے کی روایت ہندوؤں کی کتابوں یا پھر مرزاغلام احمد قادیانی کے الہامات سے کوئی پیش کرے تو کرے، قرآن وحدیث وکتب شرع میں تو اس کا نام ونشان تک نہیں ؎
سرخدا کہ عابد و زاہد کسے نگفت
درحیرتم کہ بادہ فروش از کجا شنید
مأمور وقت
جب صدیق دیندار نے ہندوؤں میں چن بسویشور کا دعویٰ کیا تو اس سلسلے میں لکھا: ’’دکن میں ایک مامور کا انتظار تقریباً آٹھ سو سال سے چلا آرہا ہے اور اس دھوم سے کہ کرناٹک کا ہر بچہ بڑا واقف ہے۔ اتنا انتظار کسی مأمور کا مسلمانوں میں نہیں۔ اس کثرت سے نشانات بیان کئے گئے ہیں کہ مہدی اور مسیح کے بھی نہیں۔‘‘ (خادم خاتم النبیین ص۱۱)
مزید سنئے اور چن بسویشور صاحب کے علم کلام میں مہارت کی بھی داد دیجئے۔ ’’میری مأموریت کے انکار کی صورت میں ایک سوال پیدا ہوتا ہے۔ اگر وہ موعود میں نہیں ہوں تو دوسرا کوئی پیش کرے۔‘‘ (خادم خاتم النبیین ص۵۹)
ٹھیک فرمایا حضرت والا نے کیسی دور رس نگاہ ہے۔ خانہ خالی رادیومیگیرد مأمور وقت جیسا اہم عہدہ خالی پڑا رہنا زیب نہیں دیتا۔ ایسا معلوم ہوتا ہے جناب والا کی شان عالیہ میں شاعر کہہ گئے ہیں ؎