پیش گوئیاں کر کے بہتری کوششوں کی کہ کسی نہ کسی طرح ایک پیشین گوئی کے مطابق عمر ختم ہو جائے۔ مگر سب کی سب کوشش ناکام ثابت ہوئیں اور مرزاقادیانی خیر سے اپنی عمر کے چھیاسٹھویں(۶۶ویں) دور ہی میں چل بسے۔ (جہاں از خس وخاشاک پاک شد۔ مصنف)
اب بھی کوئی بھائی اصرار کرے کہ مرزاقادیانی صحیح الدماغ انسان تھے تو اس کی تسلی کے لئے سپرد قلم ہے۔ فرماتے ہیں:
۱… ’’میری پیدائش اس وقت ہوئی جب ہزار ششم سے گیارہ برس رہتے تھے۔‘‘ (تحفہ گولڑویہ ص۹۵ حاشیہ، خزائن ج۱۷ ص۲۵۲)
۲… ’’اب چھیاسٹھ ہزار آدم کی پیدائش سے آخر پر تھے۔ جس میں خدا کے سلسلہ کو فتح ہوگی اور روشنی وتاریکی میں یہ آخری جنگ ہے۔‘‘
(مقدمہ چشمہ مسیحی ص ب، خزائن ج۲۰ ص۳۳۶، مورخہ یکم؍مارچ ۱۹۰۶ئ)
۳… ’’موت مرزا۔ مورخہ ۲۶؍مئی ۱۹۰۸ئ، مطابق ۱۳۲۶ھ‘‘
۴… ’’ہمارا زمانہ (۱۳۲۰ھ) حضرت آدم علیہ السلام سے ہزار ششم میں واقع ہے۔‘‘ (تحفہ گولڑویہ ص۹۱، خزائن ج۱۷ ص۲۴۵) ۵… ’’میرا اپنا عقیدہ یہ ہے کہ حضرت مسیح موعود (مرزاقادیانی) اس دور کے خاتم ہیں اور اگلے دور کے آدم بھی آپ ہی ہیں۔ کیونکہ پہلا دور سات ہزار سال کا آپ پر ختم ہوا اور اگلا دور آپ سے شروع ہوا۔‘‘ (ضمیمہ اخبار الفضل مورخہ ۱۴؍فروری ۱۹۲۸ئ)
مندرجہ بالا اقتباسات سے صاف ظاہر ہے کہ مرزاقادیانی ہزار ششم سے گیارہ سال رہتے تھے کہ پیدا ہوئے اور ۱۳۲۴ھ تک ہزار ششم ختم نہیں ہوا۔ ۱۳۲۶ھ میں آپ دنیا سے کوچ کر جاتے ہیں۔ اب اگر یہ مان بھی لیا جائے کہ ۱۳۲۶ھ میں ہزار ششم ختم ہوگیا تو بھی مرزاقادیانی کی عمر زیادہ سے زیادہ ۱۱سال ختم ہوتی ہے۔ ورنہ اس سے بھی کم۔ اب بھی اگر کوئی سر پھرا مرزاقادیانی کے مراقی ہونے میں شک وشبہ کی گنجائش رکھے تو ہمارے خیال میں وہ خود بھی اس مرض میں مبتلا ہوگا۔ اب مرزائیوں کے لئے دو ہی راستے ہیں یا تو مرزاقادیانی کی عمر ۱۱سال تسلیم کر لیں یا ان کے مراقی ہونے کی صورت میں دعویٰ نبوت سے انکار کر دیں۔ کیونکہ مرزاقادیانی خود فرماگئے ہیں کہ جب میری عمر ۴۰برس کو پہنچی تو خدا نے مجھے مأمور ومبعوث کیا اور ساتھ ہی یہ بھی اٹکل پچو لگا گئے کہ مسیح موعود ہزار ششم میں مأمور ومبعوث ہوںگے تو اس حساب سے آپ بجائے ہزار ششم کے