بسم اﷲ الرحمن الرحیم!
پیش لفظ
قادیانی امت سکھوں کے ڈر سے جس دن سے پاکستان میں آگھسی ہے۔ مسلمان کا بہروپ بھر کر زیادہ سے زیادہ حقوق حاصل کرنے کے لئے سرگرم عمل ہے۔ کیونکہ عام مسلمان مرزائی عقائد سے اچھی طرح واقف نہیں۔ اس لئے اپنی سطحی معلومات کی وجہ سے ان کے شاطرانہ تبلیغی جال میں گرفتار ہوکر انہیں مسلمان سمجھنے لگتے ہیں۔ اندریں حالات جماعت مسلم لیگ کے کارکنوں کو بالخصوص اور عام مسلمانوں کو بالعموم قادیانی مذہب کے عقائد مزمومہ سے باخبر کرنے کے لئے احمدی کتابوں سے چند اقتباسات پیش نظر ہیں۔
مرزاقادیانی حقیقی رسول اور نبی
’’سچا خدا وہی ہے جس نے قادیان میں اپنا رسول بھیجا۔‘‘
(دافع البلاء ص۱۱، خزائن ج۱۸ ص۲۳۱) ’’میں کوئی نیا نبی نہیں۔ مجھ سے پہلے سینکڑوں نبی آچکے ہیں… جن دلائل سے کسی نبی کو سچا کہہ سکتے ہیں۔ وہی دلائل میرے صادق ہونے کے ہیں۔ میں بھی منہاج نبوت پر آیا ہوں۔‘‘ (ملفوظات احمدیہ ج۱۰ ص۲۱۷،۲۱۸)
’’ہمارا دعویٰ ہے کہ ہم نبی اور رسول ہیں۔‘‘ (ملفوظات احمدیہ ج۱۰ ص۱۲۷)
’’میں خدا کے حکم کے موافق نبی ہوں۔ اگر میں اس سے انکار کروں تو میرا گناہ ہوگا اور جس حالت میں خدا میرا نام نبی رکھتا ہے تو میں کیونکر اس سے انکار کر سکتا ہوں۔ میں اس پر قائم ہوں۔ اس وقت تک جو اس دنیا سے گذر جاؤں۔ یہ خط حضرت مسیح موعود نے اپنی وفات سے صرف تین دن پہلے یعنی ۲۳؍مئی ۱۹۰۸ء کو لکھا اور آپ کے یوم وصال ۲۶؍مئی ۱۹۰۸ء کو اخبار عام میں شائع ہوا۔ پھر اسی پر بس نہیں کہ مسیح موعود نے نبوت کا دعویٰ کیا ہے۔ بلکہ نبیوں کے سرتاج محمد مصطفیٰﷺ نے آنے والے مسیح کا نام نبی اﷲ رکھا۔ جیسا کہ صحیح مسلم سے ظاہر ہے۔ پس ان تین عظیم الشان شہادتوں کے ہوتے ہوئے کون ہے جو مسیح موعود (مرزاقادیانی) کی نبوت سے انکار کرے۔‘‘ (کلمتہ الفصل مندرجہ ریویو آف ریلیجنز ص۱۱۰، نمبر۳ ص۱۴)