بسم اﷲ الرحمن الرحیم!
پیش لفظ
مرزاغلام احمد قادیانی کے پیروکار اپنے آپ کو احمدی کے نام سے موسوم کرتے ہیں۔ حالانکہ اس فرقے سے تعلق رکھنے والوں کو مرزائی یا قادیانی کہنا چاہئے۔ زیر نظر کتاب DIMENSION OF QADIANISM کا ترجمہ ہے۔ اس تالیف کا مقصد سادہ لوح مسلمانوں کے علاوہ یہ بھی واضح کرنا ہے کہ کس طرح مرزاقادیانی نے نہ صرف قرآن حکیم کے معانی میں تحریف کرنے کی شرانگیز کوشش کی بلکہ آیات قرآنی میں بھی تصرف کی ناپاک جسارت کی ہے۔
مرزاغلام احمد قادیانی نے ۱۸۳۹ء میں ہندوستان کے ایک قصبہ قادیان میں جنم لیا۔ ۱۸۵۷ء میں محب وطن عناصر نے انگریزوں کے خلاف جنگ آزادی لڑی تو مرزاقادیانی کے والد نے اپنے ہم وطن، آزادی کے پروانوں کے خلاف برطانوی غاصب وجابر حکمرانوں کی پچاس گھڑ سواروں سے مدد کی۔ خود مرزاقادیانی نے اس کا ذکر فخریہ انداز میں کیا ہے: ’’میرے والد مرزاغلام مرتضیٰ دربار گورنری میں کرسی نشین بھی تھے اور سرکاری انگریزی کے ایسے خیرخواہ اور دل کے بہادر تھے کہ ۱۸۵۷ء میں پچاس گھوڑے اپنی گرہ سے خرید کر اور پچاس جنگ جو بہم پہنچا کر اپنی حیثیت سے زیادہ اس گورنمنٹ عالیہ کو مدد دی تھی۔ غرض ہماری ریاست کے ایام دن بدن زوال پذیر ہوتے رہے۔‘‘ (تحفہ قیصریہ ص۱۸،۱۹، خزائن ج۱۳ ص۲۷۰،۲۷۱)
۱۸۵۷ء میں برطانوی سامراجیوں نے مکروفریب، عیاری وبددیانتی، سازشی ہتھکنڈوں اور مرزاقادیانی کے باپ جیسے غداروں کی مدد سے سلطنت ہند کے مسلمان حکمرانوں کو تخت وتاج سے محروم کر دیا۔ حتیٰ کہ آخری مغل بادشاہ، بہادر شاہ ظفر کو انتہائی بے بسی کی حالت میں گرفتار کر کے رنگون کے قیدخانے میں آہنی سلاخوں کے پیچھے ہمیشہ کے لئے مقید کر دیا۔ یہی نہیں بلکہ بے دست وپا شہزادوں کو اپنے گھوڑوں کے سموں تلے روند ڈالا او ر عفت وعصمت کی پیکر شہزادیوں کو جنہیں آسمان نے بھی کبھی کھلے سر نہ دیکھا تھا اور جنہوں نے قصر سلطانی سے باہر کبھی قدم نہ رکھا تھا۔ بے بسی اور بے یارومددگاری کی حالت میں سڑکوں پر نکلنے کو مجبور کر دیا۔ انگریزوں