مغلوب ہوکر حکومت برطانیہ کے تحت آجائیں۔ عجیب بات ہے کہ حق کے لئے جہاد کو تو مرزاقادیانی حرام اور ممنوع قرار دیتے تھے۔ لیکن سامراجی قوتیں چھوٹے چھوٹے ممالک کو مغلوب ومحکوم بنانے کے لئے جو جنگ وجدال کرتی تھیں۔ ان کی مرزاقادیانی اور ان کے مرید تائید کرتے تھے۔ دعا دیتے تھے اور اس غرض کے لئے اپنا خون بہانے کو بھی مستحسن قرار دیتے تھے۔ چنانچہ چندنمونے ملاحظہ ہوں۔
۱۳…فتح بغداد پر خوشیاں
’’حضرت مسیح موعود (مرزاقادیانی) فرماتے ہیں کہ میں وہ مہدی معہود ہوں اور گورنمنٹ برطانیہ میری وہ تلوار ہے۔ جس کے مقابلہ میں ان علماء کی کچھ پیش نہیں جاتی۔ اب غور کرنے کا مقام ہے کہ پھر ہم احمدیوں کو اس فتح (فتح بغداد) سے کیوں خوشی نہ ہو۔ عراق عرب ہو یا شام ہم ہر جگہ اپنی تلوار کی چمک دیکھنا چاہتے ہیں۔ فتح بغداد کے وقت ہماری فوجیں مشرق سے داخل ہوئیں۔ دیکھئے کس زمانہ میں اس فتح کی خبر دی گئی۔ ہماری گورنمنٹ برطانیہ نے بصرہ کی طرف چڑھائی کی اور تمام اقوام سے لوگوں کو جمع کر کے اس طرف بھیجا۔ دراصل اس کے محرک خداتعالیٰ کے وہ فرشتے تھے جن کو اس گورنمنٹ کی مدد کے لئے اس نے اپنے وقت پر اتارا۔ تاکہ وہ لوگوں کے دلوں کو اس طرف مائل کر کے ہر قسم کی مدد کے لئے تیار کریں۔‘‘ (جیسی روح ویسے فرشتے۔ للمؤلف) (اخبار الفضل قادیان ج۶ نمبر۴۲، مورخہ ۷؍دسمبر ۱۹۱۸ئ)
’’عراق کے فتح کرنے میں احمدیوں نے خون بہائے اور میری تحریک پر سینکڑوں آدمی بھرتی ہوکر چلے گئے۔‘‘ (اخبار الفضل قادیان ج۱۱ نمبر۱۷ مورخہ ۳۱؍اگست ۱۹۲۳ئ)
۱۴…جنگ کابل
’’جب کابل کے ساتھ جنگ ہوئی تب بھی ہماری جماعت نے اپنی طاقت سے بڑھ کر مدد دی اور علاوہ اور کئی قسم کی خدمات کے ایک ڈبل کمپنی پیش کی… اور خود ہمارے سلسلے کے بانی کے چھوٹے صاحبزادے اور ہمارے موجودہ امام کے چھوٹے بھائی نے اپنی خدمات پیش کیں اور چھ ماہ تک ٹرانسپورٹ کور میں آنریری طور پر کام کرتے رہے۔‘‘
(مندرجہ اخبار الفضل قادیان مورخہ ۴؍جولائی ۱۹۲۱ء ج۹ نمبر۱)
یہ ہے قادیانی سیاسیات جس کے باوجود اسلام اور مسلمانوں پر احسانات جتائے جاتے ہیں۔
بریں دین وایمان بباید گریست