انکار، کہیں دعویٰ، کہیں فرار، پراگندہ تکرار، سخن سازی کی بھرمار، تاویلات کے انبار، بحیثیت مجموعی قادیانی لٹریچر ایک بھول بھلیاں بن گیا۔ قرآن میں، حدیث میں، تفسیر میں، اکابر امت کی تصانیف میں کس خوبی اور کس بے باکی سے کتربیونت کی گئی۔ تب کہیں اس مذہب کی صورت پیدا ہوسکی۔ اگر اس کا نام ہی کتربیونت رکھ دیا جائے تو اسم بامسمّیٰ ہوگا۔ اسی وقت کے مدنظر مولانا محمد الیاس برنیؒ نے مرزاقادیانی اور ان کے خلفاء اور قادیانی اکابر کی کتابوں کا مطالعہ کر کے ان کے اصول ومسائل کو محاسبہ کے طور پر کتاب ’’قادیانی مذہب‘‘ کے نام سے شائع فرمادیا کہ دنیا پر قادیانیت کا پول کھل گیا۔
اسلام میں اخوت واتحاد کی جس قدر تعلیم وتاکید ہے۔ کسی دوسرے مذہب میں اس کی نظیر نہیں ملتی۔ حالات زمانہ بھی سخت متقاضی ہیں کہ مسلمان آپس میں متفق ومتحد ہو جائیں۔ فرقوں کی تفریق گھٹائیں۔ بلکہ ہو سکے تو تفریق مٹائیں۔ اﷲ ایک، رسول ایک، قرآن ایک، یہی اساس دین ہیں۔ سب مسلمان اسلام کے نام پر ایسے متحد ہو جائیں کہ قرآن کے لحاظ سے گویا فولاد کی دیوار بن جائیں۔ لیکن قادیانیت کی کارگذاری ملاحظہ فرمائیے۔ ایک نبی رسول کھڑا کیا۔ قرآن کریم کے پہلو بہ پہلو وحی کا دروازہ کھولا۔ تمام مسلمانان عالم کو کافر قرار دیا۔ سیاسیات میں قدم جمایا اور اسلامی ممالک میں ریشہ دوانی شروع کی۔ خلاصہ یہ کہ قادیانیت نے اسلام اور مسلمانوں کے واسطے انشقاق وافتراق کا خطرۂ عظیم پیدا کر دیا تھا۔ لیکن خدا کا شکر ہے کہ مولانا الیاس برنیؒ نے اپنی تالیفات کے ذریعہ قادیانیت کو دنیا کے سامنے بے نقاب کر دیا اور مسلمان ہوشیار ہوگئے۔ قادیانی تحریک سے متعلق حضرت کی ضخیم تالیفات عرصہ سے کم یاب ہیں۔ احباب کا تقاضا ہوا کہ قادیانی مذہب سے متعلق اہم معلومات کا ایک خلاصہ مرتب ہو جائے تاکہ عوام وخاص کو بہ یک نظر قادیانیت کے چہرے کے خدوخال نظر آجائیں۔ چنانچہ ’’آئینہ قادیانیت‘‘ پیش ہے۔ اس رسالہ کی ترتیب میں بیشتر مولانا برنیؒ کی تالیفات سے مدد لی گئی ہے۔ آئندہ بھی حسب ضرورت انشاء اﷲ سلسلہ وار رسالے پیش ہوتے رہیں گے۔ دعا ہے کہ اﷲتعالیٰ اسلام اور مسلمانوں کو داخلی وخارجی شروفساد سے محفوظ رکھے۔ آمین!
خادم: عبدالحلیم الیاسی، ایم۔اے
۱۳۸؍مسجد پیر پاشا بیرون دروازہ دبیر پورہ حیدرآباد (بھارت)
بروز پیر مورخہ۲۳؍جمادی الثانی۱۳۸۳ھ، بمطابق ۱۱؍نومبر۱۹۶۳ء