انگریزوں کی فتح ہماری فتح ہے
’’جماعت احمدیہ کے لئے خوشی کا مقام ہے کہ اس جنگ میں انگریزوں کی سلطنت فاتح ہوئی اور خوشی کی پہلی وجہ یہ ہے کہ انگریزوں کی قوم ہماری محسن ہے۔ دوسری وجہ یہ ہے کہ ہمارے مسیح موعود کی دعا زبردست رنگ میں مقبول ہوئی اور صحابہ کی طرح یومئذ یفرح المومنون بنصر اﷲ کا انعام ہمیں عطا ہوا۔‘‘ (اخبار ریویو آف ریلیجنز ج۱۷ نمبر۱۲ ص۴۶۱)
ممالک اسلامیہ انگریزوں کے غلام بن جائیں
’’حضرت مسیح موعود فرماتے ہیں کہ میں مہدی ہوں اور حکومت برطانیہ میری تلوار ہے… عراق، عرب، شام ہم ہر جگہ اپنی تلوار کی چمک دیکھنا چاہتے ہیں۔‘‘
(اخبار الفضل قادیان ج۶ نمبر۴۲ ص۹، مورخہ ۷؍دسمبر ۱۹۱۸ئ)
تین لاکھ روپیہ
’’مجھے اپنی حالت پہ خیال کر کے اس قدر بھی امید نہ تھی کہ دس روپیہ ماہوار بھی آئیں گے۔ مگر خدا تعالیٰ جو غریبوں کو خاک سے اٹھاتا ہے اور متکبروں کو خاک میں ملاتا ہے اس نے میری دست گیری کی اور میں یقینا کہتا ہوں کہ اب تک تین لاکھ روپیہ قریب آچکا ہے اور شاید اس سے بھی زیادہ۔‘‘ (حقیقت الوحی ص۲۱۱، خزائن ج۲۲ ص۲۲۱)
لفافوں میں نوٹ
’’اگر میرے بیان کا اعتبار نہ ہو تو بیس برس سے سرکاری رجسٹروں کو دیکھو۔ تاکہ معلوم ہو کہ کس قدر آمدنی کا دروازہ اس مدت میں کھولا گیا۔ حالانکہ یہ آمدنی صرف ڈاک کے ذریعہ تک محدود نہ تھی۔ روپیہ کی آمدنی اس طرح بھی ہوتی ہے کہ لوگ خود قادیان میں آکر دے جاتے ہیں اور نیز ایسی آمدنی جو لفافوں میں نوٹ بھیجے جاتے ہیں۔‘‘ (حقیقت الوحی ص۲۱۲، خزائن ج۲۲ ص۲۲۱)
علامہ اقبال کا اضطراب
علامہ اقبالؒ مرزامتبنی قادیان کی تحریرات پڑھ کر بہت مضطرب ہوئے اور ان کو مجبوراً یہ کہنا پڑا۔
دولت اغیار را رحمت شمرد
رقص ہا گرد کلیسا کرد و مرد
ترجمہ: غیروں کی دولت کو رحمت شمار کیا اور گرجے، وکلیسا کے گرد ناچ کیا۔ پس ثابت ہوا کہ مرزائیوں اور مرزاقادیانی کا اصل مشن انگریز کی جاسوسی تھا۔