ملفوظات حکیم الامت جلد 9 - یونیکوڈ |
|
ایک صاحب نے ڈیوڑھی پر آکر کچھ مالی اعانت کا سوال کیا ۔ فرمایا کہ جب میں خانقاہ جانے کے قابل ہو جاؤں تو وہیں آکر سوال کرنا ۔ پھر فرمایا کہ ہر چیز کا ایک موقع اور محل ہوتا ہے فقہاء سے زیادہ کون حکیم ہوگا انہوں نے مسجد میں سوال کرنے سے منع کیا ہے حضور سرورعالم ﷺ کے جتنے صحابہ تھے وہ سب جان نثار تھے لیکن اللہ تعالی نے ان کو بھی اس سے منع فرمایا کہ جب حضور اندر ہوں تو باہر سے نہ پکاریں اور ایک دیہاتی جماعت نے پکارا تھا اس پرتنبیہ فرمائی کہ بجائے باہر سے پکارنے کے صبر کرنا چاہیے تھا یہاں تک کہ حضور خود باہر تشرلف لاتے ۔ گو ان کے اس فعل میں کوئی جرم قائم نہیں کیا لیکن یہ ارشاد فرمایا کہ اکثر ھم لا یعقلون ایسا کرنے والوں میں اکثر بے عقل ہیں ۔ انہیں بدعقل کہا بددین نہیں کہا کیونکہ اس وقت تک اس کی صریح نہیں کی گئی تھی البتہ اگر اب ممانعت کے بعد ایسا کریں گے تو دین کے خلاف ہوگی ۔ سبحان اللہ قرآن شریف میں اس قدر رعایتیں ہیں حدود کی ۔ بددینی اور بدعقلی کے فرق پر یاد آیا کہ کسی نے حضرت مولانا شاہ عبدالعزیز صاحب رحمتہ اللہ سے ابن عبدالوہاب کے بارے میں پوچھا فرمایا کہ دین میں کمی نہیں تھی مگر عقل میں کمی تھی ۔ پھر حضرت شاہ صاحب نے ایک واقعہ نقل فرمایا کہ انہوں نے یہ حدیث دیکھ کر کہ حضور نے حجتہ الوداع میں اونٹنی پر سوار ہو کر طواف کیا تھا انہوں نے بھی اسی طرح طواف کیا حضور نے تو اس مصلحت سے اوی پر بیٹھ کر طواف کیا تھا کہ سب حجاج زیارت اور مشاہدہ افعال سے مشرف ہوجائیں اور اس مصلحت کے معارض کوئی مفسدہ نہ تھا مگر یہاں جو انہوں نے اونٹنی پر بیٹھ کر طواف کیا تو اس نے مطاف میں ہگا بھی موتا بھی ۔ چونکہ اس کا اصل منشا اتباع سنت تھا اس لئے یہ فعل خلاف دین تو نہ تھا لیکن خلاف عقل ضرور تھا کیونکہ یہ تو دیکھ لیا کہ حضور نے حضور نے اونٹنی پر طواف کیا لیکن اس پر نظر نہ گئی کہ حضور تو صاحب معجزہ تھے حضور کی اونٹنی نے دوران طواف میں نہ ہگا نہ موتا اور یہ تو ایسے نہ تھے اس لئے ان کو ایسا نہ کرنا چاہیے تھا حضور کی تو بڑی شان ہے ایسے معجزہ ہیں کیا استعباد تھا اسی خانقاہ کی مسجد میں ایک موذن رہتے تھے جن کا نام پیر محمد تھا انہیں کے نام سے یہ مسجد پیر محمد والی مشہور ہے ۔ وہ بہت نیک اور بزرگ تھے بکریاں پالتے تھے لیکن چونکہ ان کے رات کے رہنے کے لئے کوئی جگہ نہ تھی وہ مسجد ہی میں بکریوں کو رکھتے لیکن یہ ان کی کرامت تھی کہ جب کسی بکری کو پیشاب یا مینگنی کرنا ہوتا تو وہ فورا