ملفوظات حکیم الامت جلد 9 - یونیکوڈ |
|
فرمایا کہ یہ کون ہیں ۔ معلوم ہونے پر فرمایا کہ آتے ہی اطلاع کیوں نہ کی ۔ بلا اطلاع کے چوروں کی طرح آبیٹھنااور دوسرے کے اسرار پر مطلع ہونا جائز کہاں ہے فرضا اگر تم ہی لوگوں کے متعلق یا اور کوئی راز کی ایسی بات اس وقت ہو رہی ہوتی جس کو تم سے چپھانے کی ضرورت ہوتی تو اس پر مطلع ہونا کس قدر نازیبا ہوتا ۔ بس ساری خرابی اس کی ہے کہ اپنے کو مقرب سمجھتے ہیں اور مخصوص چیز سمجھتے ہیں ۔ (یہ مزاحا فرمایا اور یہ حضرت اقدس کی خاص ادا ہے کہ عین کی حالت میں بھی ایسے عنوانات اختیار فرماتے ہیں جس سے بس وہ کیفیت پیدا ہوجاتی ہے جو اس شعر میں بیان کی گئی ہے ان کو آتا ہے پیار پر غصہ مجھ کو غصہ پہ پیار آتا ہے اور غصہ میں بھی ایک لطف کی شان پیدا ہوجاتی ہے اور مخاطب پر نیز حاضرین پر یہ حقیقت بھی ظاہر ہوجاتی ہے کہ حضرت اقدس کے غصہ کا منشاء محض شفقت اور بے ساختگی ہے اور کچھ بھی نہیں چنانچہ بعد کو اس کا اثر نہ حضرت اقدس پر کچھ رہتا ہے نہ اس پر جس پر غصہ فرمایا جاتا یہ کل ہی کی بات ہے فرما رہے تھے کہ میں غصہ ہوتا ہوں اس کا مقصود محض اپنی ایذاء کا اظہار ہوتا ہے نہ کہ مخاطب کی تحقیر اور یہی وجہ ہے کہ اکثر مخاطبین کو ناگوار نہیں ہوتا یا کم ہوتا ہے ) پھر فرمایا کہ میر اکوئی مقرب نہیں مگر مشکل یہ ہے کہ جہاں کسی سے نرمی سے بولے بس وہ سمجھا کہ میں کچھ ہوں ۔ اب بتلائیے سب کے ساتھ کیسے اجنبیت برتوں آخر کو انسان ہوں کسی سے تو بے تکلف بنوں مگر اس سے دوسرے کا دماغ بگڑتا ہے پھر فرمایا کہ میرے یہاں کوئی مقرب نہیں اور خدا نہ کرے کوئی مردود بھی لیکن سب کا خادم ہوں مگر اصول صحیحہ کے مطابق خدمت کے لئے تو سب کی حاضر ہوں لیکن جب ہی جب کہ قاعدہ سے مجھ سے خدمت لی جائے ۔ پھر ان صاحبوں سے کہلا بھیجا کہ آج آنے کی اجازت نہیں ۔ بعد کو حاضرین سے فرمایا کہ کیا کیا جائے افسوس معاشرت ہی بگڑ گئی ۔ دوسرے روز جب وہی دو صاحب حاضر ہوئے اور آتے ہی حاضری کو باقاعدہ اجازت طلب کی تو نہایت خوشی سے اندر بلوا لیا اور پھر ایسا معلوم ہوتا تھا کہ جیسے کوئی واقعہ ہی نہیں ہوا تھا اور ناگواری کا مطلق اثر باقی نہ رہا تھا حتی کہ جب حسب معمول انہوں نے خدمت کی اجازت مانگی تو وہ بھی بخوشی عطا فرمادی گئی اس موقع پر یہ بھی عرض کردینا خالی از حکمت نہیں کہ جن خدام خاص سے بوجہ بے تکلفی