ملفوظات حکیم الامت جلد 9 - یونیکوڈ |
|
لکھتا رہا بیٹھا رہا اب ایک منٹ بھی نہیں بیٹھ سکتا اور اگر ضرورت ہوتی تو اب بھی دو گھنٹہ تک بلا تکان محسوس کئے ہوئے برابر بیٹھا رہتا ۔ طبیعت کو اللہ تعالٰٰی نے ایسا منظم بنایا ہے کہ جب تک ضرورت رہتی ہے طبیعت کام کے لئے آمادہ رہتی ہے اور جب ضروت نہیں رہتی پھر بالکل امادہ نہیں رہتی احقر عرض کرتا ہے کہ اس کا تو رات دن مشاہدہ ہوتا رہتا ہے کہ ضعف ہی کی حالت مٰن نہیں بلکہ بیماری کی حالت میں بھی ضرورت کے وقت تحریر وتقریر میں حضرت اقدس اس طرح مشغول ہوجاتے ہیں اور بعض اوقات گھنٹوں اس طور پر مشغول رہتے ہیں کہ گویا کبھی بیمار ہی نہ تھے جس سے دیکھنے والوں کو حیرت ہوجاتی ہے چنانچہ تھوڑے عرصہ کا واقعہ ہے کہ ایک نو تعلیم یافتہ جو بڑے رئیس اور عہدہ دار تھے اور جن کو بعد پینشن اپنی اصلاح کی اور طریق باطن کی ایسی طلب پیدا ہوئی تھی کہ حضرت اقدس کی خدمت بابرکت میں آکر قیام پذیر ہوئے تھے وہ معتدبہ قیام کے بعد واپس ہو رہے تھے ان کو تقدیر وغیرہ کے متعلق بہت سخت اشکالات تھے جن کو وہ معتدد اکابر علماء کی خدمت میں بھی پیش کر چکے لیکن پوری تسلی کسی سے نہ ہوئی تھی ان کی واپسی سے ایک روز قبل حضرت اقدس کو ایسا شدید بخار چڑھا کہ جاوجود سہارا دینے والوں کے بھی چلنا سخت دشوار تھا باوجود شدید ضعف ونقاہت کے بھی حضرت اقدس نے اس وقت جب کہ وہ صاحب رخصت ہونے کے لئے زنانہ مکان میں جہاں ان کو بہ ضرورت پردہ کراکے بلایا گیا تھا تقریبا ڈیڑھ گھنٹہ تک نہایت جوش خروش کے ساتھ ان کے اشکالات کے متعلق اس درجہ موثر اور مدلل جامع مانع تقریرفرمائی کہ سارے حاضرین جو اتفاقا اس وقت بغرض عیادت حاضر خدمت اقدس تھے عش عش کرنے لگے اور وہ صاحب تو بیٹھے ہوئے اور زار رو رہے تھے ۔ بعد کو ان صاحب نے اپنے احباب سے جن میں یہ احقر بھی شامل تھا صاف طور پر اقرار کیا کہ اب میرے سارے اشکالات بالکل درو ہوگئے ۔ تقریر سننے والے حٰیرت میں تھے کہ یااللہ بیماری کا وہ غایت ضعف واضمحلال کہاں جاتا رہا ۔ ایسا معلوم ہوتا تھا کہ بیماری کا مطلق اثر نیہں ۔ اسکے بعد پھر وہی حالت ضعف واضمحلال طاری ہو گئی ۔ اور لیٹ کر کراہنے لگے بعد کو جو حضرت اقدس سے اس تقریر پر تاثیر کا ذکر کیا گیا تو حضرت اقدس نے فرمایا کہ مجھ کو تو تقریر کرنا بھی یاد نیہں ۔ یہ صریح امداد خداوندی ہے کہ حضرت اقدس کو ضرورت کے وقت بیماری اور ضعف میں بھی تندرستوں سے زیادہ من جانب