بسم اللہ الرحمن الرحیم ۔
تقاضائے بندگی
دنیا کے مختلف مذاہب اور نظریات انسانی زندگی پر کس نقطۂ نظر سے غور کرتے ہیں ،اور اس کا کیا محور ومقصد متعین کرتے ہیں ، اور پھر اس کی بنیاد پر انسانی زندگی کو کن کن راہوں پر گزارتے ہیں ، یا گزارنا چاہتے ہیں ؟ یہ تلاش وتحقیق کا ایک وسیع میدان ہے ۔ ہم مسلمانوں کو جو دین ومذہب خالق کائنات جل مجدہ کی جانب سے آخری نبی حضرت محمد رسول اﷲ اکے مقدس واسطہ سے ملا ہے ، ہمارا مرکز نگاہ وہی ہے ، ہم کو یہ دیکھنا ہے کہ اسلام نے انسانی زندگی کا کیا مقصد وموضوع متعین کیا ہے ؟ اور اس نے زندگی کے کن کن مرحلوں میں کیا کیا ہدایات جاری کی ہیں ؟
اﷲ تعالیٰ نے قرآن کریم میں ارشاد فرمایا: قُلْ إِنَّ صَلَا تِیْ وَنُسُکِیْ وَمَحْیَایَ َومَمَا تِیْ ﷲِ رَبِّ الْعَالَمِیْنَ ( سورۃ الانعام:) تم کہہ دو کہ بلاشبہہ میری نماز، میری قربانی، میری زندگی اور میری موت سب اﷲ کے لئے ہے، جو تمام عالم کا رب ہے۔
اس آیت پر سرسری طور سے بھی گذرنے والا بداہۃًسمجھ لے گا کہ انسان کی زندگی اور اس کی موت ، سب کا محور ومقصد اﷲ کی ذات ہونی چاہئے ۔ وہ جو کچھ کرے اﷲ ہی کے لئے کرے ، کوئی اور غرض اس کے پیش نظر نہ ہو۔ یہ مقصد اگر نگاہوں کے سامنے رہے تو گناہوں اور نافرمانیوں کی نجاستیں خود بخود دور ہوجائیں گی، کیونکہ کوئی گناہ اﷲ کے لئے کیا جائے ، ممکن ہے ہی نہیں ! جس نے اپنی زندگی اﷲ کی ذات سے وابستہ کردی ، وہ نافرمانیوں کی آلودگی سے صاف بچ نکلا ۔ اس سے اگر کبھی کوئی قصور ہوگا تو معافی تلافی کے بغیر اسے چین نہ ہوگا۔