بسم اللہ الرحمن الرحیم ۔
مال رحمت بھی ہے اور فتنہ بھی!
امیرالمومنین فی الحدیث امام محمد بن اسمٰعیل بخاری علیہ الرحمہ نے اپنی کتاب صحیح بخاری میں حضرت عمرو بن عوف صکے حوالے سے ایک حدیث نقل کی ہے ، کہ رسول اﷲ انے امین الامت حضرت ابوعبیدہ بن جراح ص کو بحرین بھیجا تھا کہ وہاں سے جزیہ وصول کرکے لائیں ، حضرت ابوعبیدہؓ بڑی مقدار میں مال وہاں سے لے کر مدینہ آئے ۔ حضرات انصار نے ان کی آمد کو سنا، فجر کی نماز کے بعد رسول اﷲ اسے ملاقات کی ، اﷲ کے رسول ا نے تبسم فرمایااور ارشاد فرمایا کہ میرا خیال ہے کہ تمہیں ابوعبیدہ کی آمد کی اطلاع ملی ہے ، اور یہ کہ وہ کچھ لائے ہیں ، اسی لئے تم لوگ آئے ہو ، عرض کیا بے شک یہی بات ہے ، آپ نے فرمایا: مبارک ہواور تم کو خوشی حاصل ہو ، اس کے لئے پُر امید رہو۔ واﷲ میں تمہارے اوپرفقر وتنگدستی کا اندیشہ نہیں رکھتا ، مگر مجھے اس کا اندیشہ ہے کہ تمہارے اوپر دنیا اس طرح پھیلادی جائے گی جیسے تم سے پہلے لوگوں پر پھیلادی گئی ، تو تم لوگ آپس میں اس میں مسابقت کروگے ، اور وہ تمھیں اسی طرح غافل کردے گی جس طرح اگلوں کو غافل کردیا تھا۔( کتاب الرقاق،باب:۷)
اور امام ترمذی علیہ الرحمہ نے حضرت کعب بن عیاض صکے حوالے سے ایک حدیث نقل کی ہے ، وہ فرماتے ہیں کہ میں نے رسول اﷲ اسے سنا ہے ، آپ فرمارہے تھے کہ ہر امت کے لئے ایک فتنہ ہے ، اور میری امت کا فتنہ مال ہے۔ ( کتاب الزہد)
رسول اکرم انے ان دونوں حدیثوں میں اور ان کے علاوہ متعدد مقامات پر مال کی آزمائش اور مال کے فتنے سے اپنی امت کو خبردار کیا ہے ، کیونکہ اﷲ تعالیٰ سے اور