بسم اللہ الرحمن الرحیم ۔
طالبان !رحمت یازحمت؟
افغانستان جیسے کمزور اور بے سروسامان ملک پر دنیا کے سب سے بڑے سرمایہ دار اور اسلحہ بند ملک امریکہ نے ایک بہانہ بناکر اس صدی کا بدترین حملہ کیا، طالبان نے جو افغانستان میں حکمراں تھے اپنے حوصلوں سے بڑھ کر مقابلہ کیا، اس بڑی طاقت کا اندازہ تھا کہ وہ چند دنوں میں افغانستان پر فتح کا پرچم لہرادے گی ، مگر مہینوں کی شدید بمباری کے بعد بھی اسے حوصلہ نہیں ہواکہ اپنے کو فاتح کہہ سکے، وہ چار ماہ سے افغانستان پر مسلسل بم برسارہا ہے ، مگر ابھی تک اس کا مقصد حاصل نہیں ہوا ، تاہم اس حملے نے ،اور طالبان کی حکومت کے خاتمے نے دنیا کے سامنے اور بالخصوص مسلمانوں کے سامنے طالبان پر ایک سوالیہ نشان لگادیا ہے کہ کیا طالبان آج کل کی اصطلاح میں ’’ دہشت گرد ‘‘ تھے۔
دنیائے اسلام کے عام مسلمانوں کا تاثر اور خیال تو یہ ہے کہ یہ لوگ ہرگز ’’ دہشت گرد ‘‘ نہ تھے ، مسلم حکمرانوں کا جو بھی خیال ان کے متعلق ہو ، ان کی ’’ سیاسی ذہانت ‘‘ کو سمجھنا ہم جیسے ملّانوں کے بس کی بات نہیں ہے ، لیکن دنیا بھر کے مسلمان خواہ وہ علماء ہوں ، یا انگریزی تعلیم یافتہ لوگوں کا سنجیدہ طبقہ یا اَن پڑھ عوام ہوں ، سب کا تقریباً اتفاق ہے کہ اس دور میں طالبان اور ان کی حکومت ، ایک بہترین انصاف پرور اور دینی وایمانی قدروں کی محافظ تھی ، جس نے صدیوں کے بعد افغانستان میں امن وامان کی عام فضاقائم کی، اور ایک مدت کے بعد دنیا کے سامنے اسلامی حکومت کا ایک بے لوث نمونہ پیش کیا ، کفر کی حکومتیں چاہے انھیں کتنا ہی ’’ دہشت گرد ‘‘ اور فسادی کہیں ، یہ تو کفر کی پرانی رِیت ہے ۔ حضرت نوح