بسم اللہ الرحمن الرحیم ۔
مسلمانانِ ہند اور جمہوری حکومت
الیکشن کا طوفان اتر چکا ہے ، لوگوں کے اندازے غلط ثابت ہوئے، تو قعات اور امیدوں کے خواب بکھر گئے ، جوسوچا گیا تھا وہ نہیں ہوا ، جو بات خیال میں نہ تھی وہ وجود میں آگئی ۔ تُؤْتِی الْمُلْکَ مَنْ تَشَآئُکا نقشہ ایک بار پھر نظروں کے سامنے آگیا ، وہ عقل ودانائی جو قرآن وحدیث کے تعلیمات سے روشن ہے وہ مطمئن ہے ، وہ حکومت کو نہیں ، حکومت کے زمام اختیار کو دیکھ رہی ہے کہ وہ کس کے ہاتھ میں ہے ، روزِ ازل سے اﷲ کا فرمان یہی ہے جسے حق تعالیٰ نے قرآن میں نازل فرماکر قیامت تک اہل ایمان کی زبانوں پر جاری فرمادیا ہے ، تاکہ ہر دور میں ، ہر ملک میں ،ہرہر فرد یہاں تک کہ بچہ بچہ ،اس فرمان کا منادی بن جائے ، اور ساری دنیا میں اس کی گونج سنائی دے: قُلِ اللّٰھُمَّ مٰلِکَ الْمُلْکِ تُؤْتِی الْمُلْکَ مَنْ تَشَآئُ وَ تَنْزِعُ الْمُلْکَ مِمَّنْ تَشَآئُ وَتُعِزُّ مَنْ تَشَائُ وَ تُذِلُّ مَنْ تَشَآئُ بِیَدِکَ الْخَیْرُاِنَّکَ عَلٰی کُلِّ شَئْیٍ قَدِیْرٌo(سورہ آل عمران : ۲۶) تم کہہ دو! اے اﷲ! اے ملک کے مالک ، آپ جسے چاہیں ملک بخشیں اور جس سے چاہیں ملک چھین لیں ، جسے چاہیں غلبہ دیں اور جسے چاہیں بے سروسامان کردیں ، آپ ہی کے ہاتھ میں خیر ہے ، بلاشبہ آپ ہر چیز پر قادر ہیں ۔
پس حکومتوں کا ردوبدل یا اس کا قیام واستحکام سب اسی مالک الملک کے ہاتھ میں ہے ، لیکن اﷲ تعالیٰ کے یہ تصرفات اسباب کے پردوں سے جلوہ گر ہوتے ہیں ، اور یہ اسباب بظاہر بندوں کے ہاتھوں ظہور کرتے ہیں ، اس لئے عام انسانی طبیعت اسباب کی تہوں میں جھانکتی اور غور کرتی ہے کہ وہ کیا اسباب ہیں جن کے پیچھے یہ نتائج نمودار ہوئے ہیں ، اور ان اسباب کا کیا بہتر سے بہتر استعمال ، انسانی اختیار وتصرف میں ہے ، کہ اس کے