بسم اللہ الرحمن الرحیم ۔
منیٰ کا حادثہ
( سفر حج ۱۴۱۷ھ؍ ۱۹۹۷ء)
۸؍ ذی الحجہ ۱۴۱۷ھ کو ( سعودی تقویم سے ) منیٰ میں زبردست آگ لگی ، مناسک حج کی ادائیگی کاآغاز اسی تاریخ سے ہوتا ہے ۔ ۸؍ کی صبح ہوتے ہی حجاج کے قافلے لَبَّیْکَ أَللّٰھُمَّ لَبَّیْکَ کی صدالگاتے ہوئے مکہ مکرمہ سے منیٰ کی طرف روانہ ہوجاتے ہیں ۔ منیٰ ایک طویل وعریض میدان ہے جس میں لاکھوں خیمے نصب ہوتے ہیں ، یہاں مجموعی اعتبار سے حجاج کا قیام چاردن ہوتا ہے ، ۸؍ کو فجر کے بعد پہونچتے ہیں ۔ ۹؍ کو طلوعِ آفتاب کے بعد عرفات کے لئے روانہ ہوتے ہیں ، ۱۰؍ کو طلوعِ آفتاب کے بعد پھر منیٰ میں آجاتے ہیں ، پھر ۱۰؍۱۱؍ ۱۲؍ کاقیام منیٰ میں ہوتا ہے ، اس لئے منیٰ میں قیام اور ودسری ضروریات کاانتظام بہت اعلیٰ پیمانے پر کیاجاتا ہے ۔ حجاج کے قیام کے لئے پورے منیٰ کو خیموں کا شہر بنادیا جاتا ہے ، سرزمین عرب کی شدید گرمی ، پھر کپڑوں کے خیمے ، گنجان آبادی ، تمام خیمے ایک دوسرے سے متصل ، پھر کھانا پکانے کے انتظامات ، آگ لگنے کا مکمل سامان موجود ہوتا ہے لیکن جیسے وہاں کی ہر چیز بلکہ ہر انتظام معجزہ معلوم ہوتا ہے ، یونہی تمام اسباب وحوادث کے ہوتے ہوئے کوئی حادثہ نہ ہونا بھی حق تعالیٰ کا خاص فضل وکرم اور ہمارے حق میں معجزہ ہی ہے ، تاہم منیٰ میں کبھی کبھی آگ لگنے کی واردات ہوہی جاتی ہے مگر اس سال جو آگ لگی ، اس کی نوعیت پچھلے حادثات سے قدرے جداگانہ ہے۔
پچھلے برسوں میں جو کبھی آگ لگی ہے ، وہ عموماً عرفات ومزدلفہ سے واپسی کے بعد ۱۰؍ ۱۱؍ کولگی ہے ۔۸؍ ذی الحجہ کو عرفات میں جانے سے قبل آگ لگنے کا شاید یہ شاذ واقعہ ہے ۔