بسم اللہ الرحمن الرحیم ۔
طاقت کا نشہ اور اس کا انجام
طاقت کا نشہ بھی عجیب ہوتا ہے۔ طاقت دی ہوئی خدا کی ہوتی ہے اور اتراتا اٹھلاتا آدمی ہے ! کتنا نادان ہے وہ جو خود کو دانا کہتا ہے ، کیا جو چیز اپنی ملکیت میں نہیں ہے اس پر بھی اترایا جاتا ہے؟ حکومت مل گئی تو یہ اتراتا ہے ، دولت مل گئی تو دماغ نہیں ملتا، اسباب وآلات ہاتھ آگئے تو خدائی پر اتر آیا ، اس سے عقل مند تو وہ ڈاکیہ ہے جس کے تھیلے میں بہت ساری رقم ہے ، مگر اسے ذرا بھی غرور نہیں ہوتا ۔ وہ سمجھتا ہے کہ یہ میری ملکیت نہیں ہے ، میرے پاس امانت ہے ، اور تھوڑی دیر کے بعد اس کا حساب پیش کرنا ہے، مگر بادشاہ سلامت ہیں کہ ہاتھ سے نکلے جارہے ہیں ، کہ حکومت مل گئی ہے ۔ ایک صاحب کو مصر کی بادشاہت ملی تھی ، وہ خدا بن بیٹھے۔ ایک صاحب عراق میں تخت وتاج کے مالک ہوئے ، ان کے سر میں بھی خدئی کا سودا سمایا ، اور اﷲ جانے کتنے لوگوں پر طاقت وحکومت کا نشہ چڑھا اور خدائی تک پہونچے ، لیکن ان سب خداؤں کا حشر کیا ہوا؟ پنپ سکی ان کی خدائی؟ ایک پانی میں ڈوبا، تودوسرا کسی اور عذاب میں گرفتار ہوا۔
کسی زمانہ میں سپر پاور کی مالک ایک قوم تھی ، اس کو جب خدا سے اور خدا کے عذاب سے ڈرایا گیا ، تو اس قوم نے بڑے طنطنے سے جواب دیا: مَنْ اَشَدُّ مِنَّا قُوَّۃً۔ ہم سے زیادہ کس میں زور ہیں ۔ اس نے غرور سے سر اونچا کررکھا تھا ۔ اﷲ تعالیٰ فرماتے ہیں : فَأَمَّا عَادٌ فَاسْتَکْبَرُوْا فِی الْاَرْضِ بِغَیْرِ الْحَقِّ۔وہ جو عاد تھے ، وہ ناحق ملک میں غرور کرنے لگے تھے ، اور کہتے تھے کہ ہم سے زیادہ طاقتور کون ہے؟ تفسیر موضح القرآن میں ہے کہ ’’ ان کے جسم بہت بڑے بڑے ہوتے تھے ،بدن کی قوت پر غرور آیا ، غرور کا دم بھرنا اﷲ کے وہاں