بسم اللہ الرحمن الرحیم ۔
ماہنامہ انوار العلوم جہاناگنج کا پہــلا اداریـہ
ماہنامہ انوار العلوم جہاناگنج تقریباً ڈیڑھ سال نکلا، اس کے اکثر اداریئے مدارس اور تعلیم کے موضوع پر تھے ، جومؤلف کی کتاب ’’ مدارس اسلامیہ ، مشورے اور گزارشیں ‘‘ میں شائع ہوچکے ہیں ۔(مرتب)
الحمدﷲ رب العالمین والصلوٰۃ والسلام علیٰ رسولہ سیدالانبیاء والمرسلین وعلیٰ آلہٖ واصحابہٖ اجمعین۔أمابعد!
تقریباً اٹھارہ سال پہلے کی بات ہے ، میں الہ آباد میں تھا ۔ میرے دوست مولانا عبد الرب صاحب اعظمی ناظم مدرسہ انوار العلوم جہانا گنج بھی وہیں تھے ۔ ایک روز مصلح الامت عارف باﷲ حضرت مولانا شاہ وصی اﷲ صاحب نور اﷲ مرقدہٗ کی مسجدمیں فجر کی نماز کے بعد ہم لوگوں نے دیکھا کہ لوگ ایک طرف بڑھ رہے ہیں اور کسی صاحب سے مصافحہ اور معانقہ کررہے ہیں ، لوگوں کے بڑھنے ،مصافحہ کرنے اور معانقہ کرنے میں بے انتہا خلوص وعقیدت اور ادب ونیازمندی کی خوشبو محسوس ہورہی تھی ۔جن سے مصافحہ ہورہاتھا وہ ایک مسکین صورت بزرگ تھے ، خشوع وخضوع کا نور چہرے سے پھوٹا پڑرہا تھا ، وہ خود جھکے جارہے تھے ، معمر تھے ، داڑھی سفید ہوچکی تھی ، دریافت کرنے پر بتایا گیا کہ یہ حضرت مولانا صدیق احمد صاحب باندوی(وفات: ۲۳؍ ربیع الآخر ۱۴۱۸ھ (۲۸؍اگست ۱۹۹۷ء) ہیں ۔اس