بسم اللہ الرحمن الرحیم ۔
ذوقِ انفرادیت کا ضرر
امام ابوعبد اﷲ بن عبد الرحمن الدارمی ( المتوفی: ۲۵۵ھ)اپنی مشہور تصنیف سنن دارمی میں جسے بعض علماء صحاحِ ستّہ میں بجائے ابن ماجہ کے شمار کرتے ہیں ، اپنی سند سے حضرت معاذ بن جبل صکا ایک اثر نقل کرتے ہیں :
’’ قال معاذ یفتح القرآن علی الناس حتیٰ یقرأ المرأۃ والصبی والرجل فیقول الرجل: قد قرأت القرآن فلم اتبع ،واﷲ لاقومن بہ فیھم لعلی اتبع ، فیقوم بہ فیھم فلایتبع فیقول: قد قرأت القرآن فلم اتبع وقد قمت بہ فیھم فلم اتبع لاحتظرن فی بیتی مسجداً لعلی اتبع فیحتظر فی بیتہ مسجداً فلایتبع، فیقول: قد قرأت القرآن فلم اتبع وقد قمت بہ فیھم فلم اتبع وقد احتظرت فی بیتی مسجداً فلم اتبع واﷲ لاٰتینھم بحدیثٍ لایجدونہ فی کتاب اﷲ ولم یسمعوہ عن رسول اﷲ لعلی اتبع قال معاذ فإیاکم وماجاء بہ فإن ماجاء بہ ضلالۃ (سنن دارمی ، ج:۱، ص: ۶۷، باب تغیر الزمان وماحدث فیہ )
اس ارشاد کا حاصل یہ ہے کہ ایک زمانے میں قرآن کا پڑھنا اور اس کا علم عام ہوجائے گا ، عورت ، مرد اور بچے سب اس کو پڑھیں گے ۔ ایسے وقت میں آدمی سوچے گا کہ میں نے قرآن کا علم حاصل کیا ، مگر میں مقتدا نہ بن سکا، اچھا لاؤ میں لوگوں کے درمیان اس کا نماز وغیرہ میں خوب اہتما م کروں ، شاید اس سے لوگ میری مقتدائیت تسلیم کرلیں ، پھر وہ خوب اس کا اہتمام کرے گا ، مگرتب بھی اس کی پیروی نہ کی جائے گی ،تب وہ کہنے لگے گا کہ