بسم اللہ الرحمن الرحیم ۔
۱۲؍ ربیع الاوّل کے ہنگامے
ان حروف کا لکھنے والا ایک ضرورت سے ہندوستان کے معروف شہر بمبئی گیا ہوا تھا، ۱۲؍ ربیع الاول کو بمبئی کے مشہور محلہ مدن پورہ، مولانا آزادروڈ کے ایک مکان پر ٹھہرا ہوا تھا، اس نے دیکھا کہ یہاں مسلمانوں کاایک طبقہ اپنے پیغمبر ا کی ولادت پر عید منارہا ہے۔ مشہور یہی ہے کہ رسول اﷲ ا کی ولادت مبارکہ آج سے تقریباً ڈیڑھ ہزارسال پہلے ۱۲؍ ربیع الاول کو ہوئی تھی ، اس تاریخ میں آپ کی ولادت کا ہونا کوئی تحقیقی اور قطعی بات نہیں ہے ، بہت سے محققین نے اس سے اختلاف کیا ہے، لیکن یہاں ہندوستان میں اسی مشکوک اور غیر یقینی تاریخ کو یقینی اور قطعی بناکر ایک عجیب وغریب عید منائی جاتی ہے ، اور اسے نام ’’ عید میلاد النبی ‘‘ کا دیا جاتا ہے۔ یہ عید ہندوستان وپاکستان کے کے بیشتر شہروں میں منائی جاتی ہے ، اور اسے ایک خاص انتہا پسند اور جارحیت زدہ فرقہ کی سرپرستی حاصل ہے ۔ بہت سی جگہوں پر اس عید میلادالنبی کے تماشے سڑک پر نظر آئے ، لیکن بمبئی میں جو نقشہ دیکھا ، وہ اور کہیں نظر نہ آیا، اس عید میں جو چیز قدر مشترک ہے وہ تو ہرجگہ ایک ہی ہے، یعنی جھنڈوں کے ساتھ سڑکوں پر جلوس نکالنا، لاؤڈاسپیکر لگاکر نعت خوانی کرنا ، شوروغل کرنا ، بلند وبانگ نعرے لگانا، سڑکوں کو جام کرنا، راہ چلتے لوگوں کو پریشانی میں ڈالنا، امن وسکون کے ماحول کو پُر خطر اور مخدوش بنانا وغیرہ، لیکن بمبئی میں رنگ ہی کچھ اور تھا۔
بمبئی میں عید میلاد النبی کا جلوس سڑکوں پر نکالا گیا تھا ، اور ٹرک ایک دو نہیں سینکڑوں بلکہ شاید ہزاروں کی تعداد میں رہے ہوں گے ۔ ۳؍بجے دن سے مولانا آزاد روڈ پر یہ جلوس شروع ہوا، تو دس بجے رات تک مسلسل یہ جلوس چلتا رہا ، یکے بعد دیگرے ٹرک نکلتے