بسم اللہ الرحمن الرحیم ۔
اعتـــذار
کئی ماہ کے ناغے کے بعد ماہنامہ ضیاء الاسلام کا مارچ ۲۰۰۶ء کاشمارہ قارئین کی خدمت میں ہم لے کر حاضر ہورہے ہیں ۔ شرمندگی کے ساتھ ، معذرت کے ساتھ ، معذرت پربھی شرمندگی ہورہی ہے ، ماہانہ رسالہ اگر وقت پر ممبروں کے ہاتھ نہ پہونچے تو انھیں کوفت ہوتی ہے ، بددلی پیدا ہوتی ہے ، یہ خیال گزرتا ہے کہ انتظامیہ کو یا تو انتظام کا سلیقہ نہیں ، یا وہ دیانت دار نہیں !
بلاشبہ جن حضرات نے پیشگی رقم رسالے کے لئے جمع کی ہے ، انھیں ایسا سوچنے کا حق ہے ، لیکن ہم قارئین کی خدمت میں عرض گزار ہیں کہ :
(۱) ادارے نے اپنی جیسی پوری کوشش کی کہ وقت مقرر پر رسالہ پریس سے آجائے ، اور ٹھیک وقت پر ڈاک کے حوالے ہوجائے ، اس سلسلے میں ہم پریس کے ممنون کرم ہیں کہ اس کے ذمہ داروں نے ہمارے ساتھ ہر ممکن تعاون کیا ، وقت پر رسالہ چھاپا، نقد رقم ہم نہ دے سکے تو اسے خوشی سے گوارا کیا ۔ پریس کی اسی مہربانی اور تعاون کا نتیجہ یہ ہوا کہ ہم اتنے وقت تک رسالہ کو چھا پ کر قارئین کے ہاتھوں پہونچاتے رہے ، لیکن یہ گرانباری بڑھتی رہی اور نوبت یہاں تک پہونچی کہ قرض کی گنتی ایک لاکھ سے آگے بڑھ گئی ۔ اب ادارے کو شرمندگی لاحق ہوئی ، ہچکچاہٹ ہونے لگی کہ اس قرض کو کب تک بڑھنے دیا جائے گا ۔ہاتھ کو دیکھا تو خالی تھا ، خریدار حضرات کا رجسٹر دیکھا گیا ، پچھلے دنوں کے بقایا کا حساب لگایا گیا تو حضراتِ خریداران کے ذمے اتنی رقم باقی نکلی کہ اگر وہ سب رقم مل جائے تو قرض کا بار یکلخت اتر جائے ، مگر وہ رقم ملے تو کیونکر ملے، مختلف وقفوں میں درخواست کی گئی ، ایک مرتبہ منی آرڈر فارم اور خطوط بھیجے گئے ، لیکن تجربہ کار حضرات مشورہ دیتے رہے کہ ادارہ کی طرف سے آدمی