بسم اللہ الرحمن الرحیم ۔
ظالموں کی طرف میلان جرم ہے
اﷲ تبارک وتعالیٰ نے سورہ ہود میں ارشاد فرمایا ہے :وَلَا تَرْکَنُوْاإلَی الَّذِیْنَ ظَلَمُوْا فَتَمَسَّکُمُ النَّارُ وَمَالَکُم ْمِنْ دُوْنِ اﷲِ مِنْ أوْلِیَائَ ثْمَّ لَاتُنْصَرُوْنَ ، (۱۱۳) اور ان لوگوں کی طرف مت جھکوجو ظالم ہیں ، مبادا تمہیں بھی آگ اپنی لپیٹ میں لے لے ، اور کوئی نہیں تمہارا اﷲ کے سوا مددگار ، پھر کہیں مدد نہ پاؤگے ۔
اس کی تفسیر میں علامہ شبیر احمد عثمانی علیہ الرحمہ لکھتے ہیں کہ جو لوگ ظالم (حد سے نکلنے والے )ہیں ، ان کی طرف تمہارا ذرا سا میلان اور جھکاؤ بھی نہ ہو ، ان کی موالات ،تعظیم وتکریم ، مدح وثنا، ظاہری تشبہ ، اشتراک عمل ہر بات سے حسب مقدور محترز رہو ،مبادا آگ کی لپٹ تم کو نہ لگ جائے ، پھر نہ خدا کے سوا تم کو کوئی مددگار ملے گا ، اور نہ خدا کی طرف سے کچھ مدد پہونچے گی ۔
حافظ ابن کثیر علیہ الرحمہ ،ابن جریر طبری کے حوالے سے حضرت عبداﷲ بن عباس رضی اﷲ عنھماکاارشاد نقل کرتے ہیں وہ{ لَاتَرْکَنُوْا}کی تشریح وتفسیر فرماتے ہیں کہ ولاتمیلوا إلی الذین ظلموا۔ظالموں کی طرف تمہارا میلان نہیں ہونا چاہئے ۔پھر فرماتے ہیں کہ وھٰذا القول حسن اے لاتستعینوا بالظلمۃ فتکونوا کأنکم قد رضیتم بإعمالھم (ج:۲ص:۷۱۴)یہ قول بہتر ہے ، یعنی ظالموں سے تم مدد نہ مانگو ورنہ یہ ہوگا کہ گویا تم ان کے اعمال سے خوش اور راضی ہو۔
قرآن کی تعلیم کو ماننے والے ، جو اسے خدا کی آخری کتاب تسلیم کرتے ہیں ، اور جو اس پر ایمان رکھنے کا دعویٰ کرتے ہیں ، جو مانتے ہیں کہ اس کا حرف حرف حق وصداقت کا