بسم اللہ الرحمن الرحیم ۔
تصویرسازی کا ذوق
اﷲ تعالی نے انسان کو سادہ اور مفرد نہیں پیداکیا ہے، بلکہ جذبات اور خواہشوں کا ایک مجمع اسے بنایا ہے، جسم کے تقاضے اور اس کی چاہتیں الگ ہیں ، اور بہت ہیں ، نفس کی لذتیں اور خواہشیں جداگانہ ہیں ، روح اور قلب کی حاجات وضروریات کچھ اور ہیں ، پھر انسان کے باہر خاندان، سماج، جگہ، موسم اور زمانے کے تقاضے علٰحدہ ہیں ، اور انسان میں صلاحیت رکھی گئی ہے، اور اختیار بھی ملا ہوا ہے کہ اپنی سمجھ اور اپنے ارادے سے ان تقاضوں اور خواہشوں میں کسی کو اختیار کرے، کسی کو ترک کرے۔
تو کیا ان تقاضوں ، لذتوں ، خواہشوں کے ترک واخذ میں آدمی خود مختار ہے، جسے چاہے پکڑے اور جسے چاہے چھوڑے، یا کسی دستور اور قانون کا پابند ہے، اگر ہر انسان کو اس بات میں خود مختار بنا دیا جائے تو لازم ہے کہ ان تقاضوں اور لذتوں کی تکمیل میں آدمی کا آدمی سے تصادم ہو، اور اس ٹکراؤ میں دنیا کا امن چین غارت ہو، اس لیے بہر حال یہ لازم ہے کہ اس سلسلے میں کوئی قانون اور دستور ہو، ہم اہل اسلام کے لیے بات نہایت واضح ہے کہ اس کام کے لیے شریعت اسلامیہ ایک نہایت واضح اور معتدل دستور العمل ہے، اس کو کما حقہ بجا لایا جائے، تو تمام تقاضے، تمام ضروریات، تمام خواہشیں ، اور تمام لذتیں اپنے اپنے جائز مقام پر جائز اور پر امن طریقے پر حاصل ہوں گی، اور انسانی زندگی کا اعتدال وتوازن بر قرار رہے گا۔
انسان کے ذوق ووجدان پر جو بہت سی خواہشیں مسلط ہیں ، جن میں اسے لذت کا احساس ہوتا ہے، ان میں ایک بڑی طاقتور خواہش اور لذت اپنی ذات، اپنے کام اور اپنے