ایک فرقہ ہے ، اس نے بہت سی بدعات کو سنت بلکہ مدارِایمان ٹھہرارکھا ہے ، ان کا شمار اہل سنت میں نہیں ہے ۔ اہل سنت وہی ہیں جو آنحضرت ااور صحابہ کرام کے طریقہ پر اعتقاد وعمل کی بنیاد رکھتے ہیں خواہ وہ تنظیمی وجماعتی لحاظ سے اکٹھا کہیں نہ پائے جاتے ہوں ۔ طریق اہل سنت پر ایک شخص اگر مشرق میں ہے اور دوسرا مغرب میں ، تو دونوں اس جماعت حقہ کے فرد ہیں ، خواہ دونوں کی ملاقات عمر بھر نہ ہو۔
گمراہوں کی شناخت:
ضروری معلوم ہوتا ہے کہ اس موقع پر غلط کاروں اور گمراہوں کی اصولی شناخت ذکر کردی جائے ،تاکہ مسلمانوں کو ان سے اجتناب کرنا آسان ہوجائے۔ رسول اﷲ ا نے جہاں ہر باب میں امت کی رہنمائی فرمائی ہے ، وہیں اس عنوان کو بھی تشنہ نہیں چھوڑا ہے ۔ آپ نے اس قسم کے افراد کی واضح علامات ارشاد فرمادی ہیں جن کی روشنی میں ہر ایک گمراہ کو پہچانا جاسکتا ہے۔ فرماتے ہیں :
إن الشیطان ذئب الانسان کذئب الغنم یاخذ الشاذۃ والقاصیۃ والناحیۃ، إیاکم والشعاب وعلیکم بالجماعۃ والعامۃ۔(احمد)
شیطان ،انسان کا بھیڑیا ہے، جیسے بکریوں کا بھیڑیا جو ’’ شاذہ‘‘ ’’قاصیہ ‘‘اور’’ ناحیہ‘‘ کو اچک لیتا ہے ، مختلف گھاٹیوں میں منتشر ہونے سے بچواور جماعت نیز عامۃ المسلمین کے طریقے کو تھامے رہو۔
’’ شاذہ ‘‘ وہ بکری ہے جو ریوڑ سے الگ تھلگ رہتی ہے اور اس میں مل جل کر رہنا پسند نہیں کرتی ۔ ’’قاصیہ‘‘ وہ ہے جو چرنے کے انہماک میں ریوڑ کا کچھ خیال نہیں رکھتی آگے بڑھتی چلی جاتی ہے ، حتیٰ کہ گلہ سے الگ جاپڑتی ہے ۔ اور ’’ ناحیہ ‘‘ وہ بکری ہے جو غفلت میں کاہل بیٹھی رہ گئی ، اور ریوڑ آگے نکل گیا ۔ یہ تینوں قسم کی بکریاں بھیڑئیے کا لقمہ بن جاتی ہیں ، بکریوں کی حفاظت اسی میں ہے کہ وہ گلہ کے ساتھ لگی لپٹی رہیں ۔ گلہ بان سب کی حفاظت کرتا رہے گا ، ٹھیک یہی حال عام انسانوں اور مسلمانوں کا ہے ، ان کے ذمے ضروری ہے کہ