بسم اللہ الرحمن الرحیم ۔
چراغ تلے اندھیرا
مشرقی یوپی میں ضلع اعظم گڈھ علم کی بہتات ، علماء کی کثرت تعداد، اور مدارس کی رونق کیلئے مشہور ہے ۔ ہندوستان کے بکثرت عربی مدارس ایسے ہیں ، جن میں اعظم گڈھ کے رہنے والے علماء درس وتدریس میں مصروف ہیں ، بڑے بڑے مدارس اور علمی اداروں سے یہ ضلع مالامال ہے ، ۱۹۸۸ء میں انتظامی امور کی سہولت کے لئے حکومت نے اسے دو ضلعوں میں تقسیم کردیا ہے ، مغربی حصہ اعظم گڈھ ضلع میں شامل ہے اور مشرقی علاقہ مئو کے ساتھ موسوم ہوا۔ اب یہ دو ضلعے ہیں اور دونوں ہی تعلیم وتعلم کی دولت سے مالامال ہیں ۔ میری گفتگو ان دونوں ضلعوں کے عربی دینی مدارس کے متعلق ہے ۔ انگریزی اسکول وکالج زیر بحث نہیں ہیں ۔ ان مدارس میں جائیے ، یہاں کے اساتذہ وطلبہ سے ملئے ، تو علم کاایک روشن ماحول ملتا ہے ، دینداری کا ایک نمایاں رنگ نظر آتا ہے ، طلبہ ہیں ، درسگاہیں ہیں ، دارالاقامے ہیں ، کتب خانے ہیں ، جلسے ہیں ، علماء کی آمدورفت ہے ، تبلیغی جماعتوں کا گشت ہے ، پڑھنے پڑھانے کا ماحول ہے ، گاؤں گاؤں میں مکتب ہیں ، مسجدیں ہیں ۔ یہ حال ضلع اعظم گڈھ کا بھی ہے اور ضلع مئو کا بھی ۔
ضلع اعظم گڈھ میں مبارک پور میں جامعہ عربیہ احیاء العلوم ، الجامعۃ االاشرفیہ ، مدرسہ دارالتعلیم ،جہانا گنج میں جامعہ انوارالعلوم، شہر اعظم گڈھ میں دارالمصنفین ،جامعۃ الرشاد ، مدرسہ تعلیم الاسلام ،شیخوپور میں مدرسہ شیخ الاسلام ، جیراج پور میں مدرسہ تعلیم الاسلام ، بلریا گنج میں جامعۃ الفلاح ، انجان شہید میں دارالعلوم حسین آباد ، کوٹلہ میں مدرسہ دینیہ