بسم اللہ الرحمن الرحیم ۔
مروجہ جلسے بے اعتدالیاں اور ان کی اصلاح
الحمدﷲ الذی ھدانا لھٰذا وما کنا لنھتدی لولا أن ھدانااﷲ،وصلی اﷲ علیٰ سیدنا ونبینا محمد وعلیٰ آلہ وصحبہ وسلم ، أمابعد!
کسی معاشرہ میں جب کوئی چیز بے تکلف اور بغیر کسی ردوانکار کے رواج عام پاجاتی ہے ، تو وہ بطور اصول مسلمہ کے ، سب کے دلوں میں جاگزیں ہوجاتی ہے، بالخصوص جب کہ اس کا تعلق کسی دینی معاملے سے ہو، دین کی نسبت سے اس میں تقدس کی کیفیت پیدا ہوجاتی ہے ، اگر کبھی کوئی اس رواج عام میں ترمیم یا اصلاح کرنا چاہتا ہے تو ملامت اور طعن کا نشانہ بن جاتا ہے، اس مجلس میں ایسے ہی ایک رواج عام کے بارے میں کچھ عرض کرنا چاہتا ہوں ۔
مسلمانوں میں ایک عرصے سے ایک خاص طرح کے دینی جلسوں کا رواج ہے، یہ جلسے مدارس اسلامیہ میں بھی ہوتے ہیں ، عوام کے حلقوں میں بھی ہوتے ہیں ، کبھی انھیں جلسہ کہا جاتا ہے ، کبھی اجلاس لکھا جاتا ہے ، کبھی کانفرنس کے نام سے ہوتے ہیں ، لیکن نام خواہ کوئی ہو ، جلسہ کی ہیئت ، اس کا پروگرام یکساں ہی ہوتا ہے ، اس ہیئت کے جلسے کب سے رائج ہیں ، مجھے تاریخ معلوم نہیں ، لیکن اس میں شبہ نہیں کہ اس کے ابتدائی رواج پر سوسال کا عرصہ ضرور ہواہوگا ۔ اس رواج سے پہلے جو کچھ ملتا ہے وہ یہ کہ علماء حق مسجدوں میں وعظ ونصیحت کیا کرتے تھے ، یا کسی جگہ مدرسہ میں ، خانقاہ میں کوئی عالم ، کوئی بزرگ ہفتہ میں کسی ایک دن